۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
رہبر معظم

حوزہ/ علامہ محمد حسین طباطبائي کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بدھ 15 نومبر کو منعقد ہونے والی کانفرنس کے منتظمین نے آٹھ نومبر 2023 کو رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب آج صبح شہر مقدس قم میں کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر دکھایا گيا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے اس خطاب میں علامہ طباطبائي کو حالیہ صدیوں میں اعلی دینی تعلیمی مراکز (حوزات علمیہ) کی نادر شخصیات میں شمار کیا اور کہا کہ آيت اللہ سید محمد حسین طباطبائي کے اہم کاموں میں سے ایک، درآمد شدہ اور بیرونی افکار کی یلغار کے دوران فکری جہاد اور اس یلغار کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مضبوط فکری مکتب کی تشکیل ہے اور یہ ایسا کام ہے جس کی ہمیں آج ضرورت ہے۔
انھوں نے علم، تقوی و پرہیزگاری، اخلاقی مدارج، ہنر، شعر اور ادب کے ذوق، اپنائيت، دوستی، وفاداری وغیرہ جیسی مرحوم علامہ طباطبائي کی نمایاں اور ممتاز خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان میں علم کے متعدد پہلو پائے جاتے ہیں جن میں سے ایک مرحوم کا عدیم المثال علمی تنوع ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ مرحوم علامہ طباطبائي فقہ، اصول، نجوم و ریاضی، تفسیر، قرآنی علوم، شعر و ادب اور علم انساب جیسے علوم میں ید طولیٰ رکھتے تھے اور اس حیرت انگیز علمی تنوع کے ساتھ ہی مختلف علوم میں ان کی علمی و فکری گہرائی بہت زیادہ قابل توجہ ہے چنانچہ وہ علم اصول میں صاحب رائے، ایک نئي سوچ رکھنے والے فلسفی اور حیرت انگیز مفسر تھے۔
علامہ طباطبائي کی زندگي میں ہی ان کی اکثر کتابوں کی اشاعت اور شاگردوں کی تربیت، ان کے کچھ دوسرے علمی پہلو تھے جن کی جانب رہبر انقلاب اسلامی نے اشارہ کیا اور کہا کہ شہید مطہری، شہید بہشتی اور مرحوم مصباح یزدی جیسے عالم، مفکر اور مؤثر شاگردوں کی تربیت کسی بھی دوسرے عالم میں اس حد تک نہیں دکھائي دیتی اور مرحوم علامہ طباطبائي کے اکثر شاگرد، اسلامی انقلاب میں اہم کردار ادا کرنے والے بھی تھے۔
انھوں نے علامہ طباطبائي کی دو انتہائی نمایاں خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے ایک بے نظیر علمی جہاد اور درآمد شدہ اور بیرونی افکار کے حملوں اور دین کے سلسلے میں پھیلائے جانے والے شکوک و شہبات کے دوران اس یلغار کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مضبوط اور ساتھ ہی جارحانہ فکری مکتب کی تشکیل ہے جبکہ ان کی دوسری نمایاں خصوصیت صرف اخلاقی باتوں کو پیش کرنا نہیں بلکہ ان پر عمل کرنا ہے۔ علامہ طباطبائي اپنی تمام تر علمی بلندیوں کے باوجود خود کو ایک معمولی انسان ہی سمجھتے تھے اور میل جول میں ایک نرم مزاج، متواضع، حلیم، گرم جوش، دلچسپ اور بہترین انداز میں باتیں کرنے والے انسان تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ علامہ طباطبائي کو جتنا آج پہچانا گيا ہے، اتنا ان کی حیات میں نہیں پہچانا گيا تھا اور ان کے خلوص کی برکت سے روز بروز ملک اور دنیا کی سطح پر ان کی شخصیت اور کتابوں کو مزید پہچانا جائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .