۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
قم المقدس، جناب سید ثاقب اکبر مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے مجلس ترحیم کا انعقاد

حوزہ/ داعی اتحاد امت، محقق، مفکر، شاعر، ادیب، مصنف، مترجم، ممتاز سکالر، سربراہ ادارہ البصیرہ جناب سید ثاقب اکبر مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے قم المقدس میں مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،داعی اتحاد امت، محقق، مفکر، شاعر، ادیب، مصنف، مترجم، ممتاز سکالر، سربراہ ادارہ البصیرہ جناب سید ثاقب اکبر مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے قم المقدس میں مسؤل شعبہ تحقیق ادارہ البصیرہ امجد عباس کے گھر پر مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا، جس میں قم میں موجود پاکستانی علماء اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ و مرحوم سید ثاقب اکبر کی علمی و عملی خدمات کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا گیا۔

نشست کے آغاز میں ڈاکٹر سید دانش نقوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی عظیم شخصیات کو فراموش نہیں کرنا چاہیئے، اُن کی خدمات کو یاد رکھنا چاہیئے۔ سید ثاقب اکبر صاحب عظیم انسان تھے، وہ ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے، اُن کی رحلت سے پیدا ہونے والے خلا کو پُر نہیں کیا جا سکتا۔

مجلس وحدت مسلمین کے مسئول امور خارجہ علامہ سید شفقت شیرازی کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی شخصیات کی قدردانی کرنا چاہیئے، سید ثاقب اکبر کے ساتھ اُن کی چالیس سالہ رفاقت کے اختتام کا اُنھیں دکھ ہے، سید صاحب کا شمار اُن شخصیات میں ہوتا ہے، جنھیں زندگی میں صحیح سے پہچانا نہیں گیا۔

جناب امجد عباس کا کہنا تھا کہ سید ثاقب اکبر واقعی ایک عظیم انسان اور انسان دوست شخصیت تھے۔ وہ اہل علم کے قدردان، علمی و عملی سرگرمیوں میں مشغول رہا کرتے تھے۔ آپ کی من جملہ خصوصیات میں سے کثرت کے ساتھ مطالعہ کرنا اور علمی و فکری نو آوری ہے۔ آپ کی سب کتابیں، بطور خاص "اسلام ایک زاویہ نگاہ" اور "معاصر مذہبیات" لائق مطالعہ ہیں۔ آپ کی فکر کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

جناب علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ سید ثاقب اکبر پاکستان میں اتحاد امت کی توانا آواز تھے، وہ آزاد اندیش مفکر اور ممتاز محقق تھے۔ اُنھوں نے فارسی میں موجود علمی مواد کو اردو میں ترجمہ کرنے کی تحریک چلائی۔ زندگی بھر لکھتے رہے۔ وہ ایک عظیم علمی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .