حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ محسن اراکی نے گزشتہ روز شباب المقاومہ کی جانب سے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان «فاطمیون و نظم نوین جهانی» سے خطاب میں غزہ کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم فلسطینی مزاحمتی عوام کو خوشخبری دیتے ہیں کہ مزاحمت و مقاومت کا نتیجہ فتح و کامرانی ہے۔
انہوں نے مقاومت کی خصوصیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمت کی مختلف خصوصیات ہیں جن میں سے پہلی خصوصیت قربانی کیلئے تیار رہنا اور اللہ کی اطاعت ہے۔ خداوند متعال فرماتا ہے: «إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَیٰ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ أَنْفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ ۚ یُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللَّهِ فَیَقْتُلُونَ وَیُقْتَلُونَ» جبھۂ مقاومت ایسے متقی، صابر اور مجاہد لوگوں پر مشتمل ہے، جو گھروں میں بیٹھے نہیں رہتے، بلکہ مختلف محاذوں پر ظلم کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ مقاومت و مزاحمت کا نتیجہ فتح و کامرانی ہے، کہا کہ جہاں بھی ہماری فتح میں تاخیر ہو جائے تو ہمیں سمجھ لینا چاہیئے کہ ہم نے مزاحمتی محاذوں پر اتنی کوشش نہیں کی ہے جتنی کوشش ہمیں کرنی چاہیئے تھی۔
آیت اللہ اراکی نے کہا کہ جبھۂ مقاومت میں خوف کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور دشمنوں اور ان کے جنگی امکانات کی کثرت سے مزاحمتی قوتوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا کیونکہ ان کا ہدف بلند ہے۔
انہوں نے جبھۂ مقاومت کی دیگر خصوصیات کو فتح و نصرت پر ایمان و یقین قرار دیا اور کہا کہ جبھۂ مقاومت ہر لحاظ سے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے، لیکن ایک اہم ترین نکتہ جس پر جبھۂ مقاومت کو متوجہ رہنا چاہیئے وہ مختلف طبقات کے لوگوں سے تعلقات قائم کرنا ہے۔