بدھ 12 اپریل 2023 - 12:48
یوم القدس یوم اسلام اور اسرائیل کی نابودی

حوزه/ سامراجی طاقتوں کی طرف سے مظلوم فلسطینی عوام پر سالہا سال سے ڈھائے جانے والے ظلم و بربریت کے خلاف امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ (جمعة الوداع) کو یوم القدس کا نام دے کر بین الاقوامی سطح پر ناجائز اسرائیلی ریاست کے خلاف احتجاج کی بنیاد رکھی۔

تحریر: محمد حسن غدیری

حوزه نیوز ایجنسی |

خون پھر خون ہے گرتا ہے تو جم جاتا ہے

ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے

سامراجی طاقتوں کی طرف سے مظلوم فلسطینی عوام پر سالہا سال سے ڈھائے جانے والے ظلم و بربریت کے خلاف امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ (جمعة الوداع) کو یوم القدس کا نام دے کر بین الاقوامی سطح پر ناجائز اسرائیلی ریاست کے خلاف احتجاج کی بنیاد رکھی، جو کئی سالوں سے انتہائی شان وشوکت سے عالم اسلام کے غیور و وبیدار مسلمان مناتے آرہے ہیں۔ اور یوم القدس ہمیں ظلم و ستم کے سامنے جھکنے کی بجاے صبر و استقامت کے ساتھ مقاومت کا درس دیتا ہے اور یہ نہ صرف فلسطینی عوام کیلیے بلکہ دنیا کے تمام ظالموں و ستمکاروں کے خلاف ڈٹ جانے، ان سے مقابلے کرنےاور مسلمانوں کے اندر ایک نئے شوق و جذبہ اور امام خمینی کے فرمان و حکم کی تکمیل و تجدید عہد کا دن قرار پایا ہے۔

یوم القدس،یوم اسلام

یوم القدس جو ہر سال پوری دنیا بالخصوص ایران و پاکستان سمیت عرب ممالک بڑےجوش و جذبہ کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ انقلاب کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران میں اس دن کوسرکاری طور پر عالمی یوم القدس کانام دیاگیاہے۔ ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو مسلمان مناتے ہیں۔کیونکہ یہ شھر اللہ کا آخری جمعہ ہے جوکہ خدا سے راز و نیاز، طلب بخشش اور مغفرت کے حوالے سے فضیلت کاحامل ہے۔

امام امت خمینی بت شکن نے اس بابرکت دن کو مظلوم فلسطینیوں کی حمایت اور صیہونیت و اسرائیل کے ناجائز قبضہ کی مخالفت کا دن قرار دیتے ہوئےمسلمانوں کو اظہار یکجہتی و اتحاد و اتفاق کے ساتھ یک زبان و یک قوت بن کر منانے کا حکم دیا اور عالمی طور پر یروشلم کی مخالفت میں شروع کی۔جو اسرائیل کی جانب سے مئی 1968ء سے ہر سال یوم یروشلم منایا جاتا تھا اور سنہ 1998 میں اسرائیل نے قومی تعطیل میں بدل دیا تھا۔

سرزمین قدس شریف

قدس مسلمانوں کاقبلہ اول اور دوسرا حرم ہے یہ فلسطین کے ان مسلمانوں کی اصلی سر زمین ہے جنہیں عالمی استکبار نے غاصب صیہونیوں کے ہاتھوں اج سے 75 سال قبل 1947ء میں اپنے وطن سے نکال کر قدس کو غاصب صہیونیوں کے تصرف میں دے دیا تھا۔ اس سامراجی سازش کے خلاف فلسطینی مسلمانوں نے شروع سے ہی مخالفت کی اور ان کی استقامت و صبر و قربانی کو دیکھ کر پوری دنیا کے حریت پسند و بیدار قومیں انکے ساتھ دیتے رہی ہیں۔ یہاں تک کہ اسلامی ایران کے عظیم الشان انقلاب کے بعد رہبر انقلاب نے غاصب صیہونیوں کی پنجہ ظلم سے قدس کی آزادی کے مسئلہ کو اولین ترجیح دیتے ہوئے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو ان غاصبوں کے خلاف آواز حق بلند کرنے کیلیے یوم القدس کا نام دیکر اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے لیے اس دن کو منانے پر زور و تاکید کی۔

یوم القدس صرف قدس مخصوص نہیں

یوم القدس ایک عالمی دن ہے یہ صرف قدس کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ یہ دن عالمی سطح پر مستکبرین کے خلاف اور مستضعفین کے حق میں آواز بلند کرنے اور ظالمین جہاں سے اظہار بیزاری کرتے ہوے استقامت کے اظہارکا دن ہے یہ دن سامراجی طاقتوں کے خلاف کمزوروں اور محرومیوں کےدائمی جنگ و استقامت کا دن ہے۔

صیہونیوں کے ظلم و ستم وظالمانہ تسلط

عالم اسلام ،فلسطین اور بیت مقدس پر صیہونیوں کے غاصبانہ تسلط کوسامراجی جارحیت سمجھتا ہے اور جب تک قدس آزاد نہ ہو فلسطینیوں کے طرفدار ہیں۔صیہونیوں نے امریکہ و برطانیہ کی سازشوں کے تحت گذشتہ 75 سالوں سے یہاں قبضہ کرتے ہوئےتل ابیب کو آباد اور بیت مقدس پر اپنے خونی پنجے گاڑنے شروع کر دئیے اور اس وقت اکثر علاقوں پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور فلسطینیوں کے قتل عام، گھروں کو فوجی یلغار کے ذریعے ویران کرنا، قید وبند، خوف و وحشت سمیت بچوں و خواتین پر ظلم ستم و ہر طرح کے ظلم و ستم کرتے ہوئےایک مظلوم ملت کو انکی ابتدائی ترین انسانی حقوق سے محروم رکھنا اسرائیل کا سب سے بڑا کارنامہ بنا ہے۔

صیہونیت و یہودیوں کے اس شیطانی ظلم کا نشانہ نہ صرف مسلمان بلکہ عیسائی بھی بنا ہے۔اور کثیر تعداد میں عیسائیوں کو مھاجرت پر مجبور کیاگیاہے۔ صرف یہ نہیں بلکہ سنہ 1950 میں تمام بین الاقوامی قوانین کو پامال کر کے بیت المقدس کو اسرائیل کا دار الحکومت اعلان کر کے اقوام متحدہ کی قرارداد کابھی کھلم کھلا مزاق اڑا دیا ہے۔

یوم القدس کی اہمیت

رہبر معظم حضرت امام خامنہ ای نے فرمایا: برسوں سے کوشش کی جارہی ہے کہ قدس فراموش ہو جائے لیکن عالمی یوم القدس نے اس سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔یوم القدس کی اہمیت اتنا زیادہ ہے کہ جس کے ذریعے ہم آسانی سے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں اور یہ دشمن کے خلاف استعمال ہونے والا بہترین ہتھیار کی مانند ہے۔

ان جملات کے ذریعے یوم القدس کی اہمیت کا اندازہ ہو جاتا ہے کہ یوم القدس ایران سے مخصوص نہیں بلکہ یہ عالم اسلام کامسئلہ ہے۔بعض عناصر اس دن کو ایرانیوں کے ساتھ مخصوص کرتے ہوئےمسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں اگر مسلمان اس دن کی اہمیت کو سمجھ کر یہ منائیں تو مسلمانوں میں اتفاق و اتحاد قائم ہوسکتاہے اور بہترین فضا اس دن کے ذریعے قائم کر سکتے ہیں۔

یوم القدس امام خمینی کی یادگار ہے۔ یوم القدس مسلمانوں کے اہم ترین اہداف و مقاصد پر تاکید کرنے کا دن ہے۔ مسلمانوں کا ایک اہم مقصد ایک دوسرے کے غم و خوشی میں شریک ہونا ہے۔اور یہ دن اس عظیم مقصد کامکمل مصداق بن کر اپنے مسلمان بھائیوں کے اوپر ہونے والے ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کرنے کابھی مناسب موقع ہے

یوم القدس ایسی عظیم تحریک ہے جس نے سامراج سے مقابلے کی حوالے سے گہرے اثرات مرتب کیا ہے۔ یوم القدس صیہونی ریاست کے نجس چہرے پر زوردار طمانچہ ہے۔دشمنوں و ستمکاروں کو رسوا کرنے ،ان کی سازشوں کو ناکام بنانے،صہیونی مظالم کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کاڈن ہے ۔ تاکہ دنیا ان کے ظلم و بربریت سے آگاہ ہو۔یہ دن مسلمانوں کو جذبہ دینی و ایمانی عطا کرتا ہے۔اور دنیا میں موجود تمام ظلم و ظالمین کے خلاف اور مظلوموں کے حق میں احتجاج وصدائے حق بلند کرنے کا درس دیتا ہے اور اسی تحریک کی بدولت دنیا میں استکبار سر چھپانے پر مجبور ہے۔

دنیا بھر میں ہونے والے مظالم چاہے کشمیر میں ہو یا یمن ، شام اور افغانستان یا دنیا کے کسی دوسرے خطے میں مسلمان یک زبان ہوکر مظلوموں کی حمایت اور ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوکر اپنی ادا کرئے۔

مسلمانوں کی یہ تحریک رنگ لائے گی اور رہبر مسلمین و مستضعفین امام خامنہ ای کی پیشنگوئی بھی عملی شکل اختیار کر رہی ہے خصوصاً رہبر معظم کی تقریر جس میں مسلمانوں کو اسرائیل کی نابودی کی نوید سنائی ہے۔ اجسمیں آپ نے فرمایا کہ ہم نے آئندہ 25 سالوں میں اسرائیل کی نابودی و صفہ ھستی سے مت جانے کی بات کی تھی۔لیکن ان کے رویوں سے لگتا ہے۔ آئندہ قریب یعنی 25 سال سے پہلے ہی یہ ناجائز و غاصب ریاست اس صفہ ھستی سے ختم ہوکر مسلمانوں کی عید ہوگی اور مظلوم فلسطینیوں کو اپنا اصلی حق ملے گا اور بیت المقدس آزا د ہوگا۔ ان شاء الله

”کریں گے قدس کو صیہونیوں کی شر سے پاک

خلیل وقت خمینی کا سچا خواب ہے ہم“

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .