۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
News ID: 389407
2 اپریل 2023 - 15:12
مولانا عباس مہدی حسنی

حوزه/ اسلام دین عقل ہے-اسلام میں عقل کی معراج کا نام ہے عشق پروردگار- اسلام میں عشق و محبت کا محور ذات حق ہے کہ جو محبوب حقیقی ہے اور اس سے والہانہ عشق کا سرچشمہ ایمان ہے۔

تحریر: مولانا سید عباس مھدی حسنی

حوزه نیوز ایجنسی | آئے دن سننے میں آتا ہے یا اخبار و جرائد میں پڑھتے رہتے ہیں کہ عاشق نے اپنے عشق میں ناکام ہونے کے سبب خودکشی کرلی یا عشق میں ناکام کسی دوشیزہ نے زہر کھا لیا یا کسی اور طریقہ سے اپنی زندگی کو خیرباد کہہ دیا- بہت سی ناولیں و افسانوی کتابیں اور سیریل و فلمیں ایسی داستانوں سے بھری پڑی ہیں جو اک طرفہ یا دو طرفه عشق پر مشتمل ہوتی ہیں- یہ ایسے عشق ہوتے ہیں جن کی بنیاد عقل نہیں بلکہ نفس پرستی پر ہوتی ہے۔

اسلام دین عقل ہے-اسلام میں عقل کی معراج کا نام ہے عشق پروردگار- اسلام میں عشق و محبت کا محور ذات حق ہے کہ جو محبوب حقیقی ہے اور اس سے والہانہ عشق کا سرچشمہ ایمان ہے:

وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ(بقرہ/165)

اور ایمان والے اللہ سے بہت زیادہ محبت( عشق) رکھتے ہیں-

ایمان کی تجلی گاہ نیک اعمال ہے-

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتُ النَّعِيمِ(لقمان/8)

بے شک جو ایمان لائے اور عمل صالح انجام دیا انکے لئے نعمت کے باغات ہیں-

خود محبوب حقیقی مختلف مقامات پر اپنی عشق و محبت کا اظہار اس طرح فرماتا ہے:

-إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ) [البقرة: ۱۹۵].

بے شک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے-

-إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ [البقرة: ۲۲۲]

یقیناً خداوند توبہ کرنے والوں اور پاک و پاکیزہ رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے-

- فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ [آل عمران: ۷۶]

پس بے شک اللہ پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے

- وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِين [آل عمران: ۱۴۶]

اور اللہ صبر کرنے والوں کو چاہتا ہے-

-إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِين [آل عمران: ۱۵۹]

قطعاً اللہ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے-

-إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ) [المائدة: ۴۲]

بے شک اللہ عدل و انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے-

۱۶- إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوص [الصف: ۴]

یقینا الله ان صاحبان ایمان سے محبت کرتا ہے جو راہ خدا میں سیسہ پلائی دیوار کے مانند بر سر پیکار رہتے ہیں-

قرآنی آیتیں محبوب کی محبت سے لبریز وہ عاشقانہ گفتگو ہیں جس کے ذریعہ ایک حقیقی عاشق اپنے واقعی محبوب و معشوق سے ہمکلام ہوتا ہے-

اسلام کی نظر میں حقیقی عشق و عاشقی یہ ہے کہ تمام محبتوں کا مرکز اور محور ذات پروردگار کو بنایا جائے اور بس انہیں سے محبت کی جائے جن سے وہ محبت کرتا ہے اور جن سے اس نے محبت کرنےکو کہا ہو- ہمیں اپنی تمام محبتوں کو الہی محبت کے معیار پر پرکھنا ہوگا جس سے اندازہ ہوگا کہ ہماری کون سی محبت رحمانی اور کون سی شیطانی ہے-

کریم اور ودود پروردگار

کن لوگوں سے محبت کرتا ہے-

بعض صفتوں کا تذکرہ گذشتہ آیتوں میں کیا گیا یعنی جو لوگ نیکی و پرہیزگاری؛ طہارت و توکل؛عدل و انصاف اور صبر و استقامت جیسی صفات کے حامل ہوتے ہیں-

ان صفتوں کا اتم اور اکمل مصداق رسول اور آل رسول(ص) کی ذوات مقدسہ ہیں-جن کی محبت کو قرآن مجید میں اللہ نے ہر مسلمان پر واجب کیا ہے:

قُل لا أَسأَلُكُم عَلَيهِ أَجرًا إِلَّا المَوَدَّةَ فِي القُربىٰ ۗ وَمَن يَقتَرِف حَسَنَةً نَزِد لَهُ فيها حُسنًا ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفورٌ شَكورٌ

(شوری/۲۳)

لہذا یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی شخص اپنے مسلمان ہونے کا دعوا کرے اور وہ اہلبیت رسول (صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم)سے محبت نہ کرے-

شیعه اور اهل سنت علماء نے لکھا ہے کہ مزکورہ آیت میں (القُربىٰ) سے مراد امیر المومنین علی(ع) حضرت فاطمہ زھرا(س) امام حسن(ع) اور امام حسین (ع) ہیں-(صحیح بخارى جزء ششم و صحیح مسلم جزء پنجم؛کتاب الدر المنثور؛روح المعانی)

اے کاش تمام مسلمان محمد و آل محمد کی محبت پر کما حقہ جمع ہو جاتے اور بس ان سے محبت کرتے جن سے ان پاک ہستیوں نے محبت کی تھی اور ہم سے محبت کرنے کا مطالبہ کیا تھا جیسے علماء؛صلحاء؛والدین؛اقرباء اور مومنین اور ان سے بیزاری اور دوری اختیار کرتے جن سے انہوں نے اظہار نفرت کیا تھا اور دوری اختیار کرنے کا حکم دیا تھا تو آج امت مسلمہ پر ظالموں جابروں اور بدکرداروں کی حکمرانی نہ ہوتی-

کعبہ؛بیت المقدس؛ روضہ رسول اور جنت البقیع جیسے مقدس مقامات یہود و آل سعود کے پلید ہاتھوں میں نہ ہوتے-

تبصرہ ارسال

You are replying to: .