۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
فلسطین

حوزه/ یوم القدس دشمنوں کے مظالم کے خلاف آواز حق بلند کرنے کا ایک چھوٹا سا موقع ہے، یوم القدس ہی انبیاء کی سرزمین اور پیغمبر اکرم ص کے مقام معراج کی حمایت کا موقع ہے۔ 

تحریر: عارف حسین حیدرآبادی

حوزه نیوز ایجنسی| غروب آفتاب کے ساتھ ساتھ ماؤں کی باہوں میں دھیمی آنکھوں کے درمیان خون میں لت پت اپنے عزیز و اقارب کا جسم کا نظارہ کرنا معمول سی ہو گئی ہے۔ بنت حوا وحشت اور بربریت کا نشانہ بنی رہتی ہیں۔ کافی عرصے سے فلسطین کی سرزمین اپنے اہل کو وقت موعود سے پہلے ہی اپنی آغوش میں جگہ دے دیتی ہے۔ اس سرزمین میں کتنی جلدی پھول کی کلیاں مرجھائے جاتے ہیں۔ خون آشام شکاری درندوں اور بھیڑیوں کا شکار ہو جاتے ہیں، جن لوگوں کوموت کے گھاٹ اتارے گئے وہ عام انسان تھے، عام شہری اور دیہاتی لوگ اور کسان تھے۔ نہ ان کے ہاتھوں میں بم، راکٹ لانچر اور کلاشنکوف تھا اور نہ وہ جنگجو تھے۔ ان کے گھر خاک یکساں ہو گئے، ان کے کھیت تباہ ہو گئے، اور ان کے خاندانوں کا شیرازہ بکھیر دیاگیا ۔ ان کو گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کی توہین اور تذلیل کی گئی، لیکن جس قدر خون بہایا گیا ہے، لگتا ہے یہ نسل زیادہ سے زیادہ بیدار ہوتی جا رہی ہے، ان کے بچے دنیا میں آتے ہی شہادت کا سبق اپنے ماؤں کے گود سے سیکھتے ہیں اور ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کا جذبہ لے کر پیدا ہوتے ہیں۔ ان کے رگوں میں اپنے شھداء کے بہائے گئے خون اب بھی گرم اور تازہ ہے۔ اور انکا وجود اپنے ناحق بہائے گئے خون کا بدلہ لینے کی امید سے سرشار ہوتے ہیں۔

ایک ایسی دنیا میں جہاں انسانی حقوق کے قوانین ظالم و جابر افراد نے لکھا ہو۔!!

عرصہ دراز سے معصوم فلسطینی بچوں کے حصے میں صرف گولیاں ہی گولیاں ہو.!! بھوک، پیاس، آوارگی، یتیمی اور موت ان کے مسلّم حقوق میں سے ہو.!!

یہی ایک حق ہے جو پورا ادا کیا جاتا ہے.!!

پیارے فلسطینی بچے، تیرا گناہ کیا ہے؟

کس منصفانہ عدالت نے تمہارے لیے سزائے موت لکھی؟

اے پیارے بچو، کوئی بھی نہیں ہے جو تم کو ظالم کے جوتے تلے کچلنے کو سمجھے.!!

صرف یوم القدس ان مظالم کے خلاف آواز حق بلند کرنے کا ایک چھوٹا سا موقع ہے، یوم القدس ہی انبیاء کی سرزمین اور پیغمبر اکرم ص کے مقام معراج کی حمایت کا موقع ہے۔

مسلمانوں کے قبلہ اول کو صہیونی چنگل سے نجات دلانےکے عزم کا دن ہے۔

مولی اور مقتدا امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا یہ فرمان ہمارے لئے اب بھی چراغ راہ ہے:

اَحْسَنُ الْعَدْلِ نُصْرَةُ الْمَظْلومِ؛

بهترين عدالت مظلوم کی مدد کرنا ہے۔(غررالحكم، ج2، ص 394، ح 2977)

ایسے میں ایک عادل فقیہ کی آواز بلند ہوتی ہے اور پوری دنیا کے استکباری قوتوں کی غلامی سے آزاد مسلم دنیا کو مخاطب ہو کر امام راحل رح فرماتے ہیں: "میں دنیا کے تمام مسلمانوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ رمضان المبارک کے آخری جمعے کو جو کہ یوم القدر ہے، اور فلسطینی عوام کی تقدیر کا تعیّن بھی کرتا ہے، بطور «یوم قدس» انتخاب کریں۔ اور مسلمانوں کے بین الاقوامی یکجہتی تقریب کے دوران مسلمانوں کے قانونی حقوق کی حمایت کا اعلان کریں۔(صحیفه امام؛ ج ۹، ص ۲۶۷)

رہبر معظم انقلاب امام خامنہ ای (مدّ ظلّہ العالی) نے یوم قدس کو شب قدر کے ساتھ تشبیہ دیتے ہوئے فرمایا:

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے آخری جمعے کو جسے امام راحل (رضوان اللہ تعالی علیه) نے یوم قدس کا نام دیا ہے، ہمارے سامنے ہے۔ اور اس ماہ رمضان میں جو شب قدر ہے اس کے بالکل نزدیک ہے۔ جس طرح ہم شب قدر کو صبح تک جاگتے ہوئے دعاؤں اور راز و نیاز میں گزارتے ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک ہماری یہ دعائیں ہوتی ہیں کہ خداوند ہمارے مستقبل کو بہتر قرار دے۔ یوم قدس کو اور ان تمام حسّاس دنوں کو جو کہ تاریخ اسلام کا لیلة القدر ہے، ہوشیاری اور بیداری کے ساتھ گزاریں، تاکہ مسلم اقوام کی نجات کا مطلع الفجر ہو اور بالخصوص فلسطینی شجاع، مظلوم قوم کوششیں ترک نہ کریں۔(۱۳۶۹/۰۱/۲۴ عالمی یوم القدس کی مناسبت پر بیغام)

ان شاءاللہ وہ دن دور نہیں ان ظالمین اور مستکبرین کو ایسے عادل پیشوا کی عدالت میں پیش کیا جائے گا جس کے ذریعے پوری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح ظلم و جور سے بھری ہوئی ہو گی اور خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔

جب ظلم کے مارے لوگوں کو سینے سے لگایا آقا نے، دکھ درد کے بادل چھٹنے لگے تسکین ملی آرام ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .