حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ تخصصی امام خامنہ ای بجنورد کے مدیر حجت الاسلام نعمت اللہ آزمودہ نے بجنورد میں اس مدرسہ کے طلباء کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: امام خمینی (رہ) نے مظلوموں کے دفاع کو انقلاب اسلامی کا فریضہ قرار دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا: انقلاب اسلامی سے پہلے مسئلہ فلسطین تقریباً دب چکا تھا، ایک طرف اسرائیلی حکومت کی حکمرانی اور دوسری طرف فلسطینی قوم کی مایوسی اور عربوں کی پے در پے شکست مسئلہ فلسطین کو ایک ایسی سازش کی طرف لے گئی تھی۔ اوسلو، کیمپ ڈیوڈ، میڈرڈ وغیرہ میں ہونے والی متواتر ملاقاتوں میں بھی مسئلہ فلسطین کو مزید طول دینے اور کھینچنے کا سلسلہ جاری رہا۔
حجۃ الاسلام آزمودہ نے مزید کہا: انقلاب اسلامی ایران کی فتح کے ساتھ ہی امام راحل (رح) کی نظر میں صرف اسلامی سرزمینوں کی آزادی ہی مدنظر نہ تھی بلکہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کو عالمِ اسلام کے سب سے اہم مسئلہ کے طور پر اجاگر کرناتھا۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: امام راحل (رح) فلسطینیوں کو مظلوم سمجھتے تھے اور مظلوموں کے دفاع کو انقلابِ اسلامی کا فریضہ قرار دیتے تھے، اسی سلسلے میں انقلاب اسلامی کی فتح کے بعد سے ہی انہوں نے ایران میں اسرائیل کے سفارت خانے کو فلسطینی سفارت خانے میں تبدیل کر دیا تھا اور انہوں نے اپنی پوری زندگی ایک لمحے کے لیے بھی مسئلہ فلسطین کو نظرانداز نہیں کیا۔