تحریر: وجاہت جعفری
حوزہ نیوز ایجنسی| فلسطین میں ظلم کی انتہا؛ کیا اقوام عالم اس ظلم کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں؟ یا پھر صہیونی طاقتوں سے ٹکرانے سے خوف کھا رہے ہیں یا صہیونی ریاست سے جڑے ہوئے ہیں دنیا میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جب لاہور میں قرارداد پاکستان پیش ہوئی اسی دن اسرائیل نامنظور کے قراداد بھی پیش ہوئی۔ یہ پاکستان کے معماروں کا کردار ہے اور آج پاکستان میں اسرائیل مردہ باد اور امریکہ مردہ باد کے نعرے گونج رہے ہیں تو اس نعرے اور ان تحرکات کا بانی کون ہیں؟ آپ کہیں گے عمران خان! ؟ ہاں؟
لیکن بات بلکل ایسی نہیں فلسطینی مظالم کے خلاف کھڑے ہونے والے شخصیات میں سے ایک ڈاکٹر محمد علی نقوی ہیں جنھوں نے انیسویں صدی میں ہی فرمایا کہ امریکہ شیطان اکبر ہے لیکن پاکستان کے سیاسی قائدین نے ان کے باتوں پر ذرا سی بھی غور و فکر نہیں کی اور اس بنا پر ظاہراً تو پاکستان اسرائیل سے سے رشتے توڑے ہوئے تھے مگر امریکہ سے دوستی کر نے سے پاکستان کے لیڈروں کے ذریعے سے اسرائیل کی مدد ہوتی رہی بہر حال آج فلسطین میں یہودیوں کے مظالم کا شکار بوڑھے، جوان اور بچے سب ہیں لیکن وعدہ خدا ہے اس نے تو پورا ہونا ہے اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے " اور جن لوگوں کو زمین میں مستضعف اور کمزور بنا کے رکھا گیا ان کو ہم ایک ایسا دور عطا کریں گے کہ وہ زمین پر خدا کی طرف سے لوگوں کا امام ہوگا " آج دیکھا جائے تو اسرائیل اپنے آپ ٹوٹ رہا ہے ان کے صدر، سکیورٹی فورسز، جرنل اور وزیر اعظم خود کہ رہے ہیں کہ ہم بکھر رہے ہیں ہم ٹوٹ رہے ہیں، یہ ان کی حالت ہے مگر ہماری زمہ داری ہم سے ساقط نہیں ہوتی ہم نے آخری حد تک استقامت دکھانی ہے اور دشمن کو پسپا کرنے میں ہر ممکن کوشش کریں گے۔