حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نائب امیر جماعت اسلامی اور ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ نئی عالمی صف بندی کے پیش نظر پاکستان، ایران، افغانستان سے مضبوط تعلقات اور چین سے پختہ دوستی ناگزیرہے،ناجائزاسرائیلی ریاست کی جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کی مددہماری ذمہ داری ہے،جمعہ کو(آج) ملک میں بھر یوم القدس منایا جائے گا، ہرجگہ ریلیاں، مظاہرے اور جلوس ہونگے،بھارتی فاشزم بے نقاب ہوچکا ہے ہماری خاموشی شکوک وشہبات کو جنم دے رہی ہے ،امریکا اسرائیل کی سرپرستی کر کے اپنے لیے نفرتوں کے الاؤ جلا رہا ہے، نئے قرضے اور سود کی لعنت کے ہوتے استحکام نا ممکن ہے، سیاسی قیادت ماضی سے سبق سیکھے سیاسی استحکام کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی دہلیز پر سجدہ ریز نہیں ہونا چاہیے۔سیاسی مسائل سیاسی بنیادوں پر حل کیے جائیں۔سیاسی قیادت مذاکرات شروع کرے اور بند گلی کی طرف حالات کو نہیں لے جانا چاہیے.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں البصیرہ کے زیراہتمام "یوم آزادی پاکستان و یوم القدس" کے عنوان سے منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ اتحاد امت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ضرورت ہے استحکام پاکستان کے لیے غالبہ دین ناگزیر ہے۔بعض قوتیں اسلامی اقدار،تہذیب،روایات کو پامال کرنا چاہتی ہیں مگر انہیں آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں قرآن و سنت اور آئین سے متصادم کوئی قانون نہیں بن سکتا۔ماورائے آئین قانون کی دلیل اور نظریہ کی طاقت کی بنیاد پر مزاحمت اور مقابلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے لیے کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کھڑے کیے گئے پاکستان ذمہ داری ہے کہ وہ ناجائز اسرائیلی ریاست کے خلاف فلسطینیوں کی مدد کرے۔دنیا میں نئی صف بندی ہو رہی ہے۔حالات نئے کروٹ لے رہے ہیں ایسے میں امت مسلمہ کو بیدار رہنے کی ضرورت ہے سعودی عرب،ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی عالم اسلام کے لیے بے پناہ اہمیت کی حامل ہے امت اس میں پیشرفت کی منتظر ہے۔سعودی عرب اور شام کے تعلقات بھی بحال ہو رہے ہیں یمن کے حوالے سے بھی جنگ بندی ہو گئی ہے۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالم اسلام کا متحد ہونا ناگریز ہے۔قدر مشترک کے ذریعے آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے ایسے حالات میں پاک افغان کشیدگی عالم اسلام اور خطہ کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
افغانوں کا یہ اولین حق تھا کہ بغیر کسی تاخیر کے نئی افغان حکومت کو تسلیم کیا جاتا مگر فقدان نے کمزور وکٹ پر کھڑا کر دیا۔تعلقات کی کشیدگی کا ادراک کریں۔ناصرف افغانستان بلکہ ایران کیساتھ بھی مضبوط تعلقات کی ضرورت ہے۔پاک چین دوستی کو پختہ کرنے کی ضرورت ہے اس طرح ہم نئی صف بندی میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جارہا ہے۔مودی فاشٹ کے اقدامات میں ہماری خاموشی شکوک و شہبات کو جنم دے رہی ہے بھارتی فاشزم بے نقاب ہو چکا ہے کشمیری استحقامت سے حق خود ارادیت کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔فلسطینیوں کے خلاف ناجائز ریاست اسرائیل اور امریکہ کے حربے ناکام ہونگے۔ امریکا اسرائیل کی سرپرستی کر کے اپنے لیے نفرتوں کے آلاو جلا رہا ہے۔
لیاقت بلوچ نے ملکی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ آئی ایم ایف سے ڈیل نئے قرضے سود کی لعنت کے ہوتے استحکام ناممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت ماضی سے سبق سیکھے اور سیاسی استحکام کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی دہلیز پر سجدہ ریز نہیں ہونا چاہیے۔سیاسی مسائل سیاسی بنیادوں پر حل کیے جائیں۔ سیاسی قیادت مذاکرات شروع کرے۔مذاکرات کے لیے دروازے کھولنے چاہیں اور بند گلی کی طرف حالات کو نہیں لے جانا چاہیے اور انتخابات کروائے جائیں۔ ہم عدلیہ کا احترام کرتے اور اس کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں مگر فیصلوں کی بنیاد پر اختلافات، تقسیم اور جو دراڑ آئی ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ فل کورٹ بینچ تنازعے کا حل تلاش کرے۔ اس سے ہم بہتر مستقبل کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔
کانفرنس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ فرسٹ اور سیکنڈ ورلڈ وار میں دنیا تقسیم ہوئی اور ناجائز اسرائیل وجود میں آیا جو کہ پلاننگ کے تحت بنایا گیا۔
سمینار سے مفتی گلزار نعیمی ، علامہ عارف حسین واحدی ، سیدناصر شیرازی عبداللہ گل، راجہ ناصر عباس جعفری، سید علی عباس نقوی، مزمل حسین سید، طاہر تنولی، مظہر برلاس، غلام نبی لون اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سیمینار میں ملی یکجہتی کونسل کے سابق ڈپٹی سیکرٹری سید ثاقب اکبر مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ مقررین نے کہا کہ استعماری قوتوں نے اسرائیل کی صورت میں ایک خنجر پیوست کیا۔
کشمیریوں اور فلسطینوں کی مظلومیت یکساں ہے ۔ اتحاد کی فضا کو کبھی نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں پاکستان کی مشکلات کو حل کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ سیاستدان مل کر بیٹھیں اور مل کر مسائل کا حل تلاش کریں۔ ثاقب اکبر کو خراج تحسین پیش کیا۔فرسٹ ورلڈ وار سیکنڈ دنیا تقسیم ہوئی اور اسرائیل وجود میں آیا۔ پلاننگ کے تحت بنایا گیا ایرانی انقلاب کا نعرہ لا شرقی العربیہ اسلامیہ اسلامیہ۔ آخری جمعہ یوم القدس کے طور پر منایا جائے گا اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے۔