حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جعفریہ الائنس پاکستان کے زیرِ اہتمام شیعہ تنظیمات اور عمائدین کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک بھر میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف تشدد اور منفی پراپیگنڈے میں بتدریج اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
جعفریہ الائنس کے سینئر نائب صدر (قائم مقام صدر) مولانا نثار قلندری کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں شرکاء نے کہا کہ کراچی میں ایک بار پھر محب وطن شیعہ شہریوں کو کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جنہیں قتل و غارت گری کی کھلی چھوٹ حاصل ہے، یہ کالعدم تنظیمیں کراچی سے لے کر اسلام آباد تک پابندیوں کے باوجود ہونے والے جلسوں اور اجتماعات میں شیعہ مسلمانوں کی اعلانیہ تکفیر کر رہی ہیں۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ایک طرف ملت جعفریہ کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، حال ہی میں دو شیعہ جوانوں عادل اور محمد حیدر کو قتل کردیا گیا، لیکن ان کے قاتل ابھی تک نامعلوم ہیں اور دوسری طرف بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، چادر و چار دیواری کے تقدس کو مجروح کرتے ہوئے شیعہ نوجوانوں کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا جا رہا ہے۔
اجلاس میں سندھ حکومت کے بعض وزراء اور اعلیٰ پولیس افسران پر بھی سخت تنقید کی گئی۔
رہنماؤں کا مؤقف تھا کہ ان حکام کا فرض تو عوام کی حفاظت کرنا ہے، مگر اس کے برعکس وہ محب وطن شہریوں اور پوری ملت جعفریہ کا "میڈیا ٹرائل" کر رہے ہیں، جو انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت عمل ہے۔
اجلاس میں وفاقی حکومت اور سندھ حکومت سے فوری طور پر مطالبہ کیا گیا کہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی تمام تر فرقہ وارانہ فعالیت کو روکا جائے اور ان کے خلاف فرقہ واریت کو اکسانے، توہین مذہب کے قانون کی روشنی میں قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے، شیعہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ اور نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے واقعات کے سلسلے کو فوری طور پر بند کرتے ہوئے مؤثر تحفظ فراہم کیا جائے، مکتبِ جعفریہ کے خلاف چلائی جانے والی منظم میڈیا مہم اور پراپیگنڈے کو فوری طور پر روکا جائے، اس کے زمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
اجلاس میں شرکاء نے یکسوئی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مزید سخت احتجاجی اقدامات پر غور کیا جائے گا۔









آپ کا تبصرہ