۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
ملت جعفریہ پاکستان

حوزہ/ ہم اپنے مراجعین عظام کے فتووں کے مطابق اپنے اہلسنت برادران کے مقدسات جو کہ مشخص ہیں ان کی توہین کو حرام سمجھتے ہیں اور ایسے فعل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ملت جعفریہ پاکستان کی جانب سے دس محرم الحرام نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسین (ع) کی شہادت کے دن یعنی عاشورائے حسینی کے بعد پیش آنے والی صورتحال اوروطن عزیز پاکستان میں جاری فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے کی کوششوں کے خلاف اہم پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس سے ملت جعفریہ کی تمام نمائندہ تنظیموں ، ماتمی انجمنوں اور اداروں کے ذمہ داران نے خطاب کیا۔

مقررین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کامقصد دس محرم الحرام نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسین (ع) کی شہادت کے دن یعنی عاشورائے حسینی کے بعد پیش آنے والی صورتحال پر ملت جعفریہ پاکستان کا موقف پیش کرنا ہے تا کہ جو ملک دشمن عناصر ملت جعفریہ اور پاکستان کے خلاف سازشو ں میں مصروف عمل ہیں ان کے منفی پراپیگنڈے کو نابود کر دیا جائے۔

مقررین نے کہا کہ روز عاشورا کے مرکزی جلوس کے بعد سے کراچی میں ایک کالعدم دہشت گرد گروہ کے سرغنہ نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ شیعہ سنی فسادات کروانے کی کوشش کی اور شیعہ مسلمانوں کےخلاف دھمکی آمیز میسجز بھی چلائے گئے اور ساتھ ساتھ نواسہ رسول اکرم (ص) حضرت امام حسین علیہ السلام کے قاتلوں یعنی یزید لعین اور دیگر کی حمایت بھی کی گئی جو سراسر آئین پاکستان کی خلاف ورزی اور کروڑوں شیعہ وسنی مسلمانوں کی دل آزاری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مراجعین عظام کے فتووں کے مطابق اپنے اہلسنت برادران کے مقدسات جو کہ مشخص ہیں ان کی توہین کو حرام سمجھتے ہیں اور ایسے فعل کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ صحابہ کرام اور امہات المومنین کی توہین مجتہدین کے فتووں کے عین مطابق حرام ہے البتہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ہر کسی کو صحابہ کی لسٹ میں شامل کرے اور جب چاہے جہاں چاہے اپنے فرقہ وارانہ عزائم کی تکمیل کے لئے اس کا استعمال کرے۔

انہوں نے کہا کہ عقائد کے عنوان سے جو بھی دعائیں مناجات اور مذہبی تعلیمات رسول اللہ (ص) اور بعد میں اہلبیت رسول (ع) اور اسی طرح آئمہ معصومین علیہم السلام اور امام مہدی عج فرجہ سے ہم تک پہنچی ہیں وہ ہمارے بنیادی عقائد ہیں اور ہم اپنے عقائد کو کسی کے کہنے یا کسی کی مرضی سے نہیں چھوڑسکتے اور نہ ہی اس ملک میں کسی کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ اپنے تکفیری عقائد ملت جعفریہ پر تھونپنے کی کوشش کرے۔

مقررین نے کہا کہ پاکستان کا آئین ہمیں یہ اجازت دیتاہے کہ ہم اپنے مسلمہ عقائد کی رو سے اپنے مذہبی اجتماعات کو انجام دیں اور یہ آزادی آئین پاکستان وطن کی تمام اکائیوں کو دیتا ہے۔ہم واضح طور پر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارے عقیدے کے مطابق ہم جن شخصیات کو نہیں مانتے کسی سے مطالبہ نہیں کرتے کہ وہ ان کو نہ مانےاسی طرح ہم کسی سے یہ مطالبہ بھی نہیں کرتے کہ اسلام کی جن شخصیات کو ہم مانتے ہیں وہ بھی ان کو مانناشروع کر دیں۔ہمارا موقف واضح ہے کہ امام حسین علیہ السلام کے قاتلوں کو ہم کسی طور پر تکریم کے قابل نہیں سمجھتے اور صرف ملت جعفریہ ہی نہیں اہلسنت برادرا ن بھی اس بات پر متفق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عاشورائے حسینی کو پڑھی جانے والے دعا کے خلاف فوری طور پر ریاستی اداروں کی حرکت اور پھرتیاں بہت سے سوالات کو جنم دے رہی ہیں۔ہم حکومت سندھ اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیںکہ عاشورا کے دن عزاداران امام حسین علیہ السلام کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے اسے فی الفور واپس لیا جائے ۔ہم بدین کے علاقہ دمبالومیں بھی روز عاشورا کو امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے جلوس کے شرکاء کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی مقدمہ قائم کرنے پر بھی سندھ حکومت کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس مقدمہ کو بھی واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔اگر حکومت اور ریاستی اداروں نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو پھر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اورریاستی اداروں پر عائد ہو گی۔

مقررین نے کہا کہ پاکستان اس وقت بہت سی مشکلات اور دبائو کا شکار ہے ،عالمی سطح پر بہت سے چیلنجز سے نبرد آزما ہے۔ایسے حالات میں جہاں خارجی سازشوں کا سامنا ہے وہاں داخلی سازشیں بھی انہیں خارجی سازش کاروں کے آلہ کاروں کے ہاتھوں سامنا ہے۔پاکستان کو ستر سال بعد اپنے مستقبل ، سلامتی اور عوام کی فلاح سمیت کشمیر جیسے سنجیدہ مسئلہ کی بقاء کا خود فیصلہ کرنے کا موقع مل رہا ہے۔پاکستان اس وقت غلامی کی کئی سالہ زنجیریں توڑ کر خود فریب نعروں سے نکل کر صرف اور صرف اپنے لئے فیصلہ کرنے کے مراحل میں ہے۔ایسے حالات میں پاکستان کے دوست نما دشمن اور ان کے مقامی نمک خوار ایجنٹ مشکلات کھڑی کرنا چاہتے ہیں۔اللہ کا شکر ہے ملت جعفریہ پاکستان ان تمام حالات و واقعات سے آگاہ ہے اور ہوشیار ہے۔

مملکت پاکستان خداداد کے خلاف عالمی سازشوں کی تکمیل کے لئے یہ کالعدم دہشتگرد گروہ اور ان کے چند سرغنہ براہ راست امریکہ اسرائیل اور بھارت کے ایجنڈے کی تکمیل کر رہے ہیں۔اس مقصد کے لئے انہوںنے پہلے چالیس سال تک ملت جعفریہ کے عمائدین کی نسل کشی جاری رکھی اور دہشتگردی کا بازار گرم کئے رکھا۔آج بھی یہی دہشتگرد گروہ چاہتے ہیں کہ منافرت اور فرقہ واریت کے زہر قاتل سے پاکستان کو اس نازک وقت میں غیر مستحکم کریں لہذا ملت جعفریہ پاکستان ہوشیار ہے اور عالمی سازشوں اور اس کے مقامی تانے بانے اچھی طرح سے جانتی ہے اور ان مذموم عزائم کو کبھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچنے دیں گے۔

تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کے قیام میں مکتب تشیع کی قربانیاں اور جد وجہد بے مثالی رہی ہے اور اسی طرح ہم نے ہمیشہ پاکستان کے دفاع اور سلامتی کے لئے کسی قربانی سے پہلے بھی دریغ نہیں کیا تھا اور آئندہ بھی کسی مشکل وقت میں دریغ نہیں کریں گے۔آپ بخوبی واقف ہیں کہ خطہ کی صورتحال بدل رہی ہے ، ایک طرف سی پیک جیسے ترقی کے منصوبے ہیں تو دوسری جانب اسرائیل کا خطہ میں عرب حکمرانوں کے ذریعہ بڑھتا ہوا اثر و رسوخ ہے۔سی پیک کو سبوتا ژ کرنے کے لئے امریکہ، اسرائیل بھارت اور چند عرب ممالک گٹھ جوڑ کئے ہوئے ہیں۔اس گٹھ جوڑ کی ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے وہی دہشتگرد عناصر آج پھر گھسی پٹی فرقہ وارانہ سازش کے ذریعہ داخلی انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے بعض اداروں میں موجود چند زر خرید کالی بھیڑیں جو بیرونی آقائوں کی خوشنودی اور اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لئے سرگرم ہیں انہوںنے ہی اس کالعدم دہشت گرد گروہ کو چند سال پہلے جھوٹ اور فریب کا سہارا لیتے ہوئے سیاسی دھارے میں شامل کرنے کی کوشش کی اور آزادانہ سرگرمیوں کی اجازت دے دی حالانکہ کالعدم دہشت گرد گروہوں کے سرغنہ عناصر پر درجنوں بے گناہوں کے قتل کے مقدمات ہیں۔آج ان دہشت گرد عناصر کے اقدامات سے ثابت ہو چکا ہے کہ یہ پہلے بھی ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ تھے اور آج بھی خطرہ بن چکے ہیں۔یہ اپنے غیر ملکی آقائوں کی خوشنودی کے لئے ملک کو فرقہ وارانہ فسادات کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔

ہم ریاستی اداروں کو بھی متنبہ کرتے ہیں کہ وہ کالعدم دہشت گرد گروہوں کے سرغنہ عناصر کہ جو ماضی میں ملت جعفریہ پاکستان کے عمائدن کے قتل اور نسل کشی میں شریک رہے ہیں ان کی سرپرستی بند کر دیں ، ریاستی اداروں میں موجود ان کالی بھیڑوں کو نکالا جائے کہ جو ان دہشتگرد ملک دشمن عناصر کی اپنے ذاتی مفادات کے لئے سرپرستی کر رہے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لئے ماہ رمضان المبارک سے سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں پہلے آصف اشرف جلالی کے ذریعہ رسول اللہ (ص) کی دختر اور کائنات کی خواتین کی سردار جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ کی شان میں کھلم کھلا گستاخی کی گئی اور ریاستی اداروں ایک طویل مدت تک خاموش رہے اور پھر اچانک محرم کی آمد سے قبل جلالی لعین کو گرفتار کر لیا گیا اور پھر غیر ملکی آقائوںکو خوش کرنے کے لئے پاکستان میں عزاداری امام حسین علیہ السلام کے جلوسوں کو دھمکی دی گئی ، اسی طرح بھٹ شاہ میں کالعدم دہشت گرد گروہ کے دہشتگردوں نے ایک جلوس میں امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام جو کہ اہلسنت برادران کے نزدیک خلیفہ چہارم ہیں ان کے خلاف باقاعدہ غلیط نعرے لگائے گئے ، مزید کچھ ایسے عناصر بھی موجود ہیں کہ جو روزانہ کی بنیادوں پر سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت سے بھرپور ویڈیو بنا بنا کر شئیر کرتے ہیں اور یہ سب شواہد ویڈیوز تصاویر سب ریاستی اداروں کےپاس بھی موجود ہیں لیکن آ ج تک ان عناصر کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے ۔

پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی، علامہ صادق جعفری اور علامہ مبشر حسن، آئی ایس او پاکستان کے رکن نظارت مولانا عقیل موسی، امامیہ آرگنائزیشن کے رہنما سید شمس الحسن ، مجلس ذاکرین امامیہ کے صدر علامہ نثار قلندری موجود تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .