۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر

حوزہ/ ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیر مذہبی امور اعلان کر رہے ہیں کہ اسرائیل میں بیٹھ کر ایک عورت پاکستان میں لڑانے کا کام رہی ہے، آپ کو سب کچھ معلوم ہے اس کے باوجود آپ ان لوگوں کو کنڑول نہیں کرسکے ہیں، جو پاکستان میں آگ لگا رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ پاکستان روئے زمین پر دوسری مملکت ہے جو مدینہ منورہ کے بعد اسلام کے نام پر قائم ہوئی، یہی وجہ ہے کہ اس کے قیام سے لیکر آج تک اسلام دشمن اسکے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور اس کو کمزرو کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 90 کی دہائی کے اندر بھی پاکستان کو توڑنے اور اس کو کمزرو کرنے کی سازشیں ہوئیں اور فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکایا گیا، پاکستان کے گلی اور کوچوں کو مسلمانوں کے خون سے رنگین کردیا گیا، اس زمانے کے اندر میرے قائد علامہ شاہ احمد نورانی نے دیگر مسالک کے قائدین کے ساتھ ملکر جن میں قاضی حسین احمد، مولانا فضل الرحمان، علامہ ساجد علی نقوی، مولانا سمیع الحق اور پروفیسر ساجد میر شامل تھے، ملی یکجہتی کونسل کے نام سے اتحاد بنایا اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیا۔

ملی یکجہتی کونسل کے اس ضابطہ اخلاق کا اعلان 23 اپریل 1995 میں ہوا، جس کی تیسری شق میں لکھا ہوا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی عظمت اور حرمت ہمارے ایمان کی بنیاد ہے، حضور ﷺ کی کسی طرح کی توہین کے مرتکب فرد کی شرعاََ قانوناَ سزا صرف اور صرف موت ہے، اہلبیت اطہار (ع) و امام مہدی (عج)، ازواج مطہرات اور صحابہ کرام و خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عزت، حرمت اور عظمت ایمان کا جز ہے، ان کی تکفیر کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے اور ان کی توہین و تنقیص حرام اور قابل مذمت اور قابل تعزیر جرم ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کی پانچوایں شق میں لکھا ہے کہ ایسی تقریر اور تحریر سے اجتناب کیا جائے گا جو کسی بھی مکتبہ فکر کی دل آزاری اور اشتعال کا باعث بنے، اس کے 17 نکات ہیں، جن پر تمام مسالک کے قائدین نے بالاتفاق دستخط کئے، اس پر عمل ہوا، پاکستان میں امن قائم ہوگیا، لاشیں گر رہی تھیں لاشیں گرنا بند ہوگئیں، ایک دوسرے کی مساجد امام بارگاہوں پر حملے بند ہوگئے، آج پھر وہ سازش عروج پر ہے، اسلام کے دشمنوں کی پاکستان کو توڑنے اور پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے صحابہ کرام کی توہین ہورہی ہیں، کہیں اہل بیت اطہار (ع) میں حضور کی بینات کی توہین ہورہی ہیں کہیں ازواج مطہرارت کی توہین ہورہی ہیں، یہ سب پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔ حکمراں یہ سب جانتے ہیں اور ہمارے وزیر مذہبی امور اعلان کر رہے ہیں کہ اسرائیل میں بیٹھ کر ایک عورت پاکستان میں لڑانے کا کام رہی ہے اور پاکستان میں لوگ اس کی باتوں کو لیکر آگے چل رہے ہیں، مسلمانوں میں تفرقہ بازی کر رہے ہیں اور افتراق و انتشار پیدا کر کے فرقہ وارایت کی آگ لگانا چاہتے، آپ کو سب کچھ معلوم ہے اس کے باوجود آپ ان لوگوں کو کنڑول نہیں کرسکے ہیں، جو پاکستان میں آگ لگا کر مسالک کے مقدسات پر حملے کر کے پاکستان کو کمزرور کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہمارے حکمراں بارش کے معاملہ کو حل نہیں کرسکے اس میں فیل ہوگئے، کرپشن ختم کرنے کانام لیکر آئے تھے اس میں ناکام ہوگئے ہمیں ان حکمرانوں سے کوئی امید نہیں ہے کہ وہ اس افتراق اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کوئی کاروائی کریں گے، میں مقتدر اداروں سے اپیل کروں گا کہ آپ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں، خدارا اس کا فوری نوٹس لیں۔ ہمارے اکابرین نے ضابطہ اخلاق ترتیب دے کر یہ تو بڑا کام کردیا لیکن اس پر آپ عمل کروا دیں، جو پاکستان کو کمزرور کرنے کیلئے اس قسم کی بات کر رہے ہیں اور پاکستان میں انتشار و افتراق پھیلارہے ہیں، مقدسات پر حملے کر رہے ہیں۔ آپ ان کی گرفت کریں۔ انہیں گرفتار کر کے قرار واقعی سزائیں دیں۔ اگر انہیں قرار واقعی سزا نہیں ملے گی تو ان کے حوصلے بلند ہوتے چلے جائیں گے۔ ہمیں موجودہ حکمرانوں سے کوئی امید نہیں ہے کہ وہ پاکستان کو ٹوٹنے سے بچائیں گے، ہم مقتدر اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خدارا پاکستان کو کمزرور ہونے اور ٹوٹنے سے بچائیں، یہ سازش ہے پاکستان کے دشمنوں کی اس وقت جو عروج پر ہے، اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور پاکستان کے دشمنوں کو ناکام نامراد کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .