۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
امام موسی صدر

حوزہ/ جمعیت علماء لبنان نے یہ بیان جاری کرتے ہوئے کہ ہمیں قبائلی نظام، کرپشن اور سیاسی صف بندی کے خلاف جد و جہد کرنے کے لئے امام موسی صدر کی ضرورت ہے، کہا کہ امام موسی صدر کے افکار اب بھی زندہ ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علماء لبنان نے یہ بیان جاری کرتے ہوئے کہ ہمیں قبائلی نظام ، کرپشن اور سیاسی صف بندی کے خلاف جد و جہد کرنے کے لئے امام موسی صدر کی ضرورت ہے، کہا کہ امام موسی صدر کے افکار اب بھی زندہ ہیں۔

جمعیت علماء نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج ہمیں لبنان کی سب سے بڑی بیماری اور ملکی بدحالیوں اور بحرانوں کی سب سے بڑی وجہ "قبائلی نظام " کے خلاف کھڑے ہونے کے لئے اپنے درمیان امام موسیٰ صدر کی موجودگی کی اشد ضرورت ہے۔

جمعیت علماء لبنان نے مزید کہا کہ ہمیں کرپشن ، کوتاہیوں اور سیاسی جاگیرداری سمیت تمام نئی سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے بھی امام موسیٰ صدر کی ضرورت ہے ، نئی سیاسی سازشوں میں سے ایک بیروت بندرگاہ کا سانحہ تھی۔ ہمیں اب بھی اپنے وطن اور مزاحمتی امام ، امام موسیٰ صدر کی ضرورت ہے ، تاکہ اس بات پر زور دیں کہ سرزمینوں کی آزادی کے لئے مزاحمت ہی واحد آپشن ہے ،ہتھیار مردوں کی زینت ہے اور قدس صرف مومنین کے ہاتھوں ہی آزاد ہو جائے گا۔

علمائے لبنان کا کہنا تھا کہ خدا امام موسی صدر کو صحت و سلامتی کے ساتھ لوٹائے ، اگرچہ ان کا ظاہری جسم غائب ہوگیا ہے ، لیکن ان کے افکار اور سیرت  اب بھی برسر اقتدار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے لاپتہ ہونے کی برسی کے موقع پر نبیہ بری کی گفتگو سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امام موسی صدر کے افکار اب بھی زندہ و حاکم ہیں اور امانت ،امانت دار کے پاس پہنچ گئی ہے۔ہم اللہ تعالٰی سے دعا گو ہیں کہ وہ امام موسی صدر کی تقدیر کا تعین کرے اور انہیں بحفاظت جہاد اور مقاومت کے میدان میں واپس کرے۔

آخر میں جمعیت علماء لبنان نے لبنان کے نئے وزیر اعظم مصطفی ادیب سے ، قابل ، پیشہ ورانہ اور دیانتدار شخصیات میں سے وزراء کا انتخاب کرنے اور لبنان جن مسائل کا شکار ہے ان کو سنجیدگی سے دور کرنے کے لئے جلد کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے لبنانی سیاست دانوں سے وزیر اعظم کی حمایت کرنے اور نئی حکومت کے قیام میں مدد فراہم کرنے پر زور دیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .