تحریر: سید عرفان کاظمی
حوزہ نیوز ایجنسی | دین اسلام کے سورج طلوع ہونے کے بعد جس انداز اور لگن سے اسلام کی سربلندی اور عروج کی خاطر مرد حضرات نے لاکھوں قربانیاں دی اور اپنے حصے کا چراغ جلایا یے، ویسے ہی اوئل اسلام اور اب تک خواتین نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ حضرت خدیجہ جنہوں نے دین اسلام کی سرفرازی آور پیغام حق کو گھر گھر تک پہنچانے کے لیے رسول خدا کے شانہ بشانہ کھڑی رہی اور اپنا سب کچھ اسلام پہ قربان کر دیا۔
حضرت فاطمہ زہرا جب تک رسول خدا اس فانی دنیا میں تھے آپ رسول خدا ص کے ساتھ ہر مشکلات میں ام ابیها بنے رہی۔ رسول خدا کے بعد آپ امام علی کی پشت پناہ تھیں اور آپ وہ واحد خاتون ہے جنہوں نے سب سے پہلے ولایت کی دفاع یعنی مدافع ولایت بنیں۔
دین کی خاطر آپ نے سب کچھ برداشت کیا۔اس کے بعد تاریخ میں ہمیں ایک اور خاتون نظر آتی ہے۔ جس نے دین کی خاطر کربلا کی سمت اپنے بھائی و امام وقت کے ساتھ عازم سفر ہوئیں۔ آپ سب کچھ جانتی تھیں کہ اس راہ میں کتنے مشکلات پیش آئیں گے۔پھر بھی آپ نے اپنے ارادے کو ترک نہیں کیا اور دفاع ولایت و امامت اور اسکتبار و استعمار کے خلاف آواز حق بلند کرتی رہی۔ آپ وقت شناس کے ساتھ ولایت و امامت شناس بھی تھیں۔اس لیے امام کے قول و فعل کو اپنے لئے حجت قرار دیتی تھیں۔
آپ نے بھائی کے شہادت کے بعد جو ہمت،شجاعت،بہادری، دیکھائی ہے وہ رہتی دنیا تک کے لیے مشعل راہ ہے۔بھائی کے شہادت سے آپ کو بہت بڑا صدمہ تو لگا تھا۔امّا آپ نے اپنے آپ کو اس صدمے میں گرفتار نہ رکھا بلکہ ما رائت الا جمیلا کے شعار بلند کرتے ہوئے سانحہ کربلا کو خطبوں اور دعاوں کے توسط سے دنیا کے گوشے و کنار تک پہنچایا، بنو امیہ کے مکر فریب والے چہرے سے پردا ہٹایا، جو ظلم و ستم اھلبیت رسول پر ڈھائی گئ اس کو دنیا والوں کو بیان کیا۔شام و کوفہ کے بازاروں میں ابن ذیاد و يزيد کے درباروں میں لہجہ علی ابن ابیطالب میں فصاحت و بلاغتَ سے پُر خطبوں سے ستمگران کے تخت کو ہلا کے رکھ دیا۔
بھائی کے مقصد کو پائے تکمیل تک پہنچانے کے لیے ہر طرح کی مصیبت کو گلے لگایا لیکن ایک انچ بھی اپنے مقصد سے عقب نشینی نہی کیں۔ سلام ہو زینب بنت علی س پر جنہوں نے ناصرف چودہ سو سال قبل استکبار کے خلاف مقاومت کی بلکہ دنیا کو بھی بتادیا کہ جب بھی ظالم اپنے بل سے سر نکالے تو استکبار کے خلاف مردوں کے شانہ با شانہ زینبی کردار کے خاتون الہی راہ کے راہی اور میدان کے شہسوار بند سکتی ہے اور دشمن کے خلاف نبردآزما ہوسکتی ہیں جس کی واضح مثال انقلاب اسلامی جھان کے اوائل میں معصومہ جزائری کی شکل میں نظر آتی ہے تو عراق کی سرزمین پر زینبی کردار ادا کرتی شھیدہ آمنہ بنت الھدا کی صورت میں، کہی پاکستان کی سرزمین پر شھید ناصر صفوی کی زوجہ شھیدہ بتول زینبی کی شکل میں نظر آتی ہے تو کہی نائجیریا کی سرزمین پر 6 بیٹوں کی قربانی کے بعد بھی راہ حق پر ثابت قدم رہنے والی خاتون شیخ ذکزکی کی اھلیہ کی صورت میں۔
اور آج کی وہ تمام خواتین جو دین اور امام وقت کے ظہور کے لیے زمینه سازی کر رہی ہیں۔۔ وہ سب زینبی کردار ادا کر رہی ہیں۔ اور ہمارا بھی فریضہ ہے کہ ہم بھی کردار زینبی ادا کرنے والوں میں شامل ہو جائےخداوند متعال سے یہی دعا ہے کہ ہم سب کو زینبی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے! آمین