حوزہ نیوز ایجنسی | ۵ جمادی الاولی کو ولادتِ باسعادت حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کا دن منایا جاتا ہے؛ وہی خاتون کربلا جنہوں نے واقعۂ عاشورا کے بعد علمِ ولایت کو اپنے دوش پر اٹھایا اور حسین ابن علیؑ کے پیغام کو زندہ رکھنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔
اسی مناسبت سے یہ دن “نرسنگ ڈے” کہلاتا ہے، کیونکہ حضرت زینبؑ نے امام زین العابدینؑ اور دیگر زخمیوں اور بیماروں کی تیمارداری کی۔ تاہم اہلِ علم کے مطابق، حضرت زینبؑ کا مقام اس سے کہیں بلند تر ہے۔ ان کی پرستاری اور تیمارداری صرف بیماروں تک محدود نہیں بلکہ وہ پرستارِ نہضتِ حسینی تھیں، ایسی نگہبان جنہوں نے قیامِ کربلا کو ابدی تحریک میں بدل دیا۔
اگر حضرت زینبؑ اس ذمہ داری کو نہ نبھاتیں تو شاید خونِ حسینؑ تاریخ کے پردوں میں دب جاتا۔ مگر انھوں نے اسارت کی سختیوں میں بھی صبر، بصیرت اور شجاعت کے ساتھ یزیدی ظلم کو رسوا کیا، اور ایسی خطابت کی جس سے امت میں بیداری کی لہر دوڑ گئی۔ انہی کے عزم سے توّابین اور بعد کی اسلامی تحریکوں کی بنیاد رکھی گئی۔
حضرت زینبؑ نے صرف پیغامِ کربلا کو محفوظ نہیں رکھا بلکہ اسے دنیا بھر میں مظلوم و ظالم کی شناخت کا معیار بنا دیا۔ آج بھی اُن کے قیام کی برکت سے عاشورا کا پرچم دنیا کے گوشے گوشے میں مظلومیت کے دفاع کی علامت ہے۔
نرسنگ ڈے کے طور پر حضرت زینبؑ کے یومِ ولادت کو منانے کے دو پہلو ہیں:
۱. اس عظیم خاتون کے بلند مقام کو خراجِ تحسین پیش کرنا اور انھیں معاشرتی و روحانی رول نمونے کے طور پر متعارف کروانا۔
۲. معاشرے میں زینبی روح پیدا کرنا، تاکہ نرسنگ کے پیشے سے وابستہ افراد خدمت، صبر اور احساسِ ذمہ داری کے ان زینبی اوصاف سے سرشار ہوں۔
درود و سلام ہو اس عظیم خاتونِ اسلام پر، جنہوں نے ایمان، حوصلے اور وفاداری کا ایسا معیار قائم کیا جو قیامت تک باقی رہے گا۔









آپ کا تبصرہ