حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قزوین کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین اصغر عرفانی نے اپنے ایک خطاب میں کہا: حضرت زینب (س) نے واقعہ عاشورہ سے اربعین تک اپنی ظاہری اسیری میں دشمن کو قید اور اسیر کر رکھا تھا، تا کہ واقعہ عاشورہ کو خود بیان کر سکیں ، کسی نا اہل کی زبان سے لوگوں تک یہ عظیم واقعہ نقل نہ ہو، آپ نے قتلگاہ شہدائے کربلا سے ہی واقعیت اور حقیقت کو بیان کرنا اور عزاداری کی بنیاف ڈال دی تھی جس سے لوگوں میں بیداری پیدا ہوئی۔
حوزہ علمیہ قزوین کے مدیر نے مزید کہا: اس عظیم خاتون نے یزید کے دربار میں اس شان و شوکت کے ساتھ خطاب کیا کہ دشمن کے تمام حربے بے نقاب ہو گئے، اس عظیم تحریک کو اہل بیت علیہم السلام کے گھرانے کی خواتین اور بچیوں نے پایہ تکمیل تک پہنچایا اور اپنے رفتار و کردار سے لوگوں کے ذہنوں کو بیدار کیا۔
انہوں نے کہا: حضرت زینب (س) کی زندگی ولادت کے آغاز سے ہی تمام خواتین اور کے لئے نمونہ عمل ہے، لہذا ہمیں سب سے پہلے حضرت زینب (س) کی زندگی پر گفتگو کرنی چاہئے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین عرفانی نے کہا: حضرت زینب (س) کی زندگی کا سب سے اہم اور حساس حصہ ان کا کربلا کا تاریخی سفر اور اس کے بعد اسیری کے ایام ہیں، اس لیے شاید تحریک عاشورا میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا کردار امام حسین (ع) سے کم نہیں ہے، کیونکہ ان دو عظیم ہستیوں نے فتنوں کے خلاف اپنا اہم کردار ادا کیا، اس کے علاوہ حسین (ع) جیسے بھائی کو کھونے کا غم، سفر کی سختیاں اور اسیری کی شدت، بیماروں کی تیمارداری اور حفاظت، غم زدہ بچوں اور خواتین کی حفاظت، ظالموں کے ظلم و ستم کو تنہا زینب (س) نے برداشت کیا۔