حوزہ نیوز ایجنسی | ایران کے شہر ساری میں نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے مدرسہ علمیہ قدسیہ بہشہر کی مدیر محترمہ حمیدہ مظلومی نے کہا: اربعین حسینی محض ایک مذہبی و رسمی مراسم نہیں بلکہ وہ امتِ اسلامی کی بیداری، مقاومت، عزت اور نئی حیات کا مظہر ہے اور اربعین واک طالبات اور خواتین کی طرف سے تمدن سازی میں مؤثر کردار ادا کرنے کا آغاز بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہا: اربعین کا ایک اہم پیغام طالبات کے لیے، دینی معرفت کا ارتقاء ہے جو حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی معنوی سیرت و کردار جیسے شب عاشورا کی عبادتیں، صبر، تسلیم، رضائے الٰہی اور عصرِ عاشورا کے سخت لمحات میں اُن کے جملے "ما رایت الا جمیلا" سے الہام لیتے ہوئے، حماسی اور عقلانیت سے بھرپور کردار ادا کرنے کی ترغیب دیتا ہے تاکہ وہ نئی اسلامی تہذیب میں فعال کردار ادا کر سکیں۔
انہوں نے کہا: ولایتمداری، انسانی اقدار سے وفاداری، انفرادی و اجتماعی ذمہ داری، یہ سب کربلا کی خواتین بالخصوص عقیلہ بنی ہاشم حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی سیرت میں نمایاں طور پر جلوہ گر ہیں اور آج خواتین کو چاہیے کہ وہ ان کی سیرت پر چلتے ہوئے عاشورائی ثقافت کی محافظ و مروج بنیں تاکہ حسینی طرزِ زندگی جیسے سادہ زیستی، مساوات، ہمدردی اور خلقِ خدا کی خدمت کو فردی عبادت سے اجتماعی اور مؤثر امر میں بدل سکیں۔
محترمہ حمیدہ مظلومی نے کہا: طالبات کو چاہیے کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی پیروی کرتے ہوئے، امام حسین علیہ السلام کے قیام کے اہداف جیسے ظلم سے مقابلہ، دینی شبہات کا ازالہ اور دشمن کی نرم جنگ سے نبرد آزما ہونے میں اپنے عزم، کوشش اور ایمان کے ساتھ نئی اسلامی تہذیب کی تشکیل میں مؤثر اور کلیدی کردار ادا کریں، جس کی اصل مخاطب خواتین اور طالبات ہی ہیں۔









آپ کا تبصرہ