حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ/ مولانا سید عمار حیدر زیدی نے حضرت زینب (س) کی مناسبت پر کہا کہ تمام تعریفیں اس ذات کے لیے جو حکمت اور بصیرت عطا فرماتا ہے، اور درود و سلام ہو رسولِ اکرمؐ، ان کے اہلِ بیت علیہم السلام اور خاص طور پر اُس عظیم ہستی پر جسے صبر، استقامت اور شجاعت کی علامت بنا کر دنیا میں بھیجا گیا—حضرت زینب سلام اللہ علیہا۔
ہم اس مبارک موقع پر امامِ عصر، حضرت ولی العصر امام مہدی (عج)، اور تمام مومنین و مومنات کی خدمت میں حضرت زینبؑ کی ولادتِ باسعادت کی دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یہ دن نہ صرف اہلِ بیتؑ کے چاہنے والوں کے لیے خوشی و مسرت کا دن ہے بلکہ ہر اُس انسان کے لیے باعثِ فخر ہے جو حق، صبر، اور عدل کے راستے پر گامزن ہونا چاہتا ہے۔
حضرت زینبؑ کی شخصیت صرف تاریخ کا ایک روشن باب نہیں، بلکہ وہ ہر دور کے مظلوموں، حریت پسندوں، اور خصوصاً خواتین کے لیے ایک کامل نمونہ ہیں۔ انہوں نے اپنے والد حضرت علیؑ کی حکمت، اپنی والدہ حضرت فاطمہ زہراؑ کی عصمت، اپنے بھائی امام حسنؑ کی بردباری اور امام حسینؑ کی شجاعت کو اپنی ذات میں سمو لیا تھا۔
جب سانحۂ کربلا پیش آیا تو حضرت زینبؑ نے نہ صرف ایک بہن کے طور پر امام حسینؑ کا ساتھ دیا بلکہ کربلا کے بعد اسیرانِ اہلِ بیتؑ کی قیادت بھی فرمائی۔ یزید کے دربار میں ان کا خطبہ درحقیقت امامت کے دفاع کی ایک لازوال داستان ہے۔ جب یزید نے ظاہری فتح کا جشن منانا چاہا تو حضرت زینبؑ نے اپنے الفاظ کی تلوار سے اس کے اقتدار کو ہلا کر رکھ دیا۔
امامت کا دفاع جناب زینب سلام اللہ علیہا کی لازوال قربانی ہے کربلا کے بعد یزید چاہتا تھا کہ ظلم کی یہ داستان دب جائے اور امامت کا چراغ بجھ جائے، مگر حضرت زینبؑ نے اپنے جرات مندانہ خطبے کے ذریعے امامت کی حقانیت کو ثابت کر دیا۔ آپؑ نے اہلِ بیتؑ کے مشن کو دنیا تک پہنچایا اور ظالموں کے چہروں سے نقاب ہٹا دیا۔
آپ سلام اللہ علیہا کے اس کردار سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ حق اور امامت کا دفاع صرف میدانِ جنگ میں تلوار سے نہیں ہوتا بلکہ بصیرت، حکمت، اور جرات کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے۔
آج کی خواتین کے لیے حضرت زینبؑ کی حیاتِ طیبہ ایک مکمل رہنما ہے۔ چاہے وہ ماں کے طور پر اپنی اولاد کی تربیت ہو، بیٹی کے طور پر وفاداری ہو، یا معاشرتی میدان میں حق کے لیے آواز بلند کرنا ہو—ہر مرحلے میں حضرت زینبؑ کا کردار ایک مثالی نمونہ ہے۔
1. تعلیم اور بصیرت
حضرت زینبؑ علم و حکمت کا خزانہ تھیں۔ آج کی خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم اور فہم و فراست کے ساتھ اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کو سمجھیں اور سماج میں مثبت کردار ادا کریں۔
2. حجاب اور عفت
حضرت زینبؑ نے دربارِ یزید میں بھی اپنی عفت و حجاب کو برقرار رکھا اور ثابت کیا کہ ایک باحجاب عورت سب سے زیادہ طاقتور ہو سکتی ہے۔ آج کی خواتین اگر معاشرتی میدان میں کامیابی چاہتی ہیں تو انہیں اپنی عزت و عصمت کی حفاظت کرنی ہوگی۔
3. ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا
حضرت زینبؑ کی سیرت ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ اگر باطل کے خلاف کھڑا ہونا پڑے تو خوف اور مصلحت سے کام نہیں لینا چاہیے، بلکہ حکمت اور جرات کے ساتھ سچائی کا پرچم بلند رکھنا چاہیے۔
امامِ زمانہ (عج) کی نصرت کے لیے زینبی کردار کی ضرورت ہے آج ہم امام مہدی (عج) کے ظہور کے منتظر ہیں، اور اس راہ میں حضرت زینبؑ کی سیرت کو اپنانا بہت ضروری ہے۔ اگر ہم واقعی امام (عج) کے حقیقی ناصر بننا چاہتے ہیں تو ہمیں زینبی کردار اپنانا ہوگا ظلم کے خلاف ڈٹ جانا ہوگا، حق اور امامت کا دفاع کرنا ہوگا، اور دین کی سربلندی کے لیے اپنا ہر ممکن کردار ادا کرنا ہوگا۔
حضرت زینبؑ کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ حق کی راہ میں مشکلات آئیں گی، مگر اگر حوصلہ، صبر، اور استقامت کے ساتھ کھڑے رہا جائے تو باطل کو شکست دینا ممکن ہے۔ آج کی خواتین اگر حضرت زینبؑ کی سیرت کو اپنائیں تو وہ ہر شعبے میں کامیاب ہو سکتی ہیں اور امامِ زمانہ (عج) کے ظہور کی زمینہ سازی میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں۔
ہم ایک بار پھر امامِ مہدی (عج)، تمام اہلِ بیتؑ کے چاہنے والوں اور دنیا بھر کے مومنین و مومنات کو حضرت زینبؑ کی ولادت کی دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اللہ ہمیں ان کی سیرت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں امامِ عصر (عج) کے حقیقی ناصروں میں شامل کرے۔ آمین۔
آپ کا تبصرہ