۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا سید حیدر عباس رضوی

حوزه/امام حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے ذریعہ آیات قرآن کی تفسیر نہایت اہمیت کی حامل ہے۔اگر چہ دشمنان دین نے آپ کے علمی شاہکار مٹا دئیے لیکن آج بھی جن آیات کی تفاسیر موجود ہیں انہیں پڑھ کر ہمیں کریم اہلبیت علیہ السلام کی علمی جلالت کا اندازہ ہوتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی| ائمہ معصومین علیہم السلام کے فرائض میں قرآن مجید کی تفسیر بھی شامل ہے۔سبط اول حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے متعدد فرامین قرآن کریم کے سلسلہ میں ملتے ہیں ۔اس مختصر سی تحریر میں امام عالیمقام کی ولادت کے موقع پر عشاق قرآن کریم و اہلبیت طاہرین علیہم السلام کے لئے آپ کی قرآنی سیرت اور اس سے متعلق آپ کے بعض فرامین کو بطور اختصار پیش کیا جائے گا۔

انسانی زندگی میں قرآن کریم کی عظمت و رفعت اور ہدایت:

خود قرآن مجید نے مختلف مقامات پر اپنی عظمتوں کو بیان کیا ہے۔٤٠سے زیادہ نام خود قرآن نے اپنے بیان کئے ہیں ۔جن میں کتاب،برہان،فرقان،بیان،تبیان،نور وغیرہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔پروردگار نے انسان کے لئے کسی طرح کا بہانہ نہیں چھوڑا کہ وہ اس عظیم کتاب سے روگردانی کر سکے۔اور اگر کوئی قرآن مجید جیسی کتاب کی طرف متوجہ ہو تو مکمل معرفت اور تفکر وتدبر کے ہمراہ اس سے لو لگائے۔اہلبیت طاہرین علیہم السلام حدیث نبوی کی روشنی میں اسی قرآن کریم کے ہم وزن ہیں جو اس الٰہی کتاب کی منزلت وفضیلت اور عظمت ورفعت کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی آیات کی صحیح تفسیر وتوضیح بیان کرنے والے ہیں ۔

امام حسن علیہ السلام کی قرآنی سیرت:

روایات کے مطابق پیغمبر اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،امام حسن مجتبیٰ اور امام حسین علیہما السلام سے بیحد محبت فرماتے تھے۔اکثر مفسرین نے تحریر کیا کہ سورۂ ناس اور سورۂ فلق کو اس لئے معوذتین کہا جاتا ہے کہ نبی اعظم اپنے دونوں فرزند یعنی امام حسن و امام حسین علیہما السلام کو اس سورے کی پناہ میں دیتے تھے اور مالک سے دعا فرماتے:'' خدایا!انہیں اشرار کے شر سے محفوظ رکھ''۔

امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی قرآنی سیرت کا ایک مختصر سا نمونہ یہ بھی قابل غور ہے کہ جب کبھی آپ تلاوت فرماتے اور ان آیات تک پہنچتے ،جن میں خطاب ''یا ایھا الذین آمنوا''کے ذریعہ ہوا ہے تو بے ساختہ کہہ اٹھتے:''لبیک،اللھم لبیک''۔(بحار الانورا،ج٤٣،ص٣٣١)

قرآن کریم سے متعلق امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے بعض فرامین:

(١)قیامت کے دن قرآن کریم اعمال کی قضاوت کرنے والی کتاب ہوگی۔امام حسن علیہ السلام نے فرمایا:''انّ ھذا القرآن یجیٔ یوم القیامة قائداً وسائقاً یقود قوماً الیٰ الجنّة أحلّوا حلالہ وحرّموا حرامہ وآمنوا بمتشابھہ ویسوق قوماً الیٰ النار ضیّعوا حدودہ واحکامہ واستحلّوا محارمہ''۔''یہ قرآن قیامت کے دن ایک رہبر کی صورت آئے گا،جن لوگوں نے حلال خدا کو حلال اور حرام الٰہی کو حرام جانا اور جو قرآن مجید کے متشابہات پر ایمان لائے انہیں جنت کا راہی بنائے گا اور جن لوگوں نے حدود واحکام خداوندی کو نہیں مانا نیز حرام الٰہی کو حلال جانا انہیں راہی دوزخ کرے گا''۔(موسوعة کلمات الامام الحسن علیہ السلام،ص٣٦٤)

(٢)اربلی امام حسن علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:''انّ ھذا القرآن فیہ مصابیح النور و شفاء الصدور فلیجل جال بضوئہ ولیلجم الصّفة قلبہ،فانّ التّفکیر حیاة القلب البصیر کما یمشی المستنیرفی الظلمات بالنّور''۔''یہ قرآن مجید نور اور دلوں کے لئے شفا بخش نسخہ ہے۔ہر راستہ طے کرنے والے کو اسی کی روشنی کے سہارے آگے بڑھنا چاہئے اور اسی کے ذریعہ اپنے دل پر قابو پانا چاہئے،کیونکہ یہ طرز تفکر اور قرآنی نور سے فیضیاب ہونا دلوں کو جلا بخشنے والا ہے،بالکل اسی طرح جیسے انسان تاریکی میں نور کی مدد سے قدم زنی کرتا ہے''۔(بحار الانوار،ج٧٨،ص١١٢)

(٣)دیلمی کہتے ہیں :امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے فرمایا:''ما بقی فی الدنیا بقیة غیر ھذا القرآن فاتّخذوہ اماماً یدلّک علیٰ ھداکم و انّ أحقّ الناس بالقرآن من عمل بہ و ان لم یحفظہ و أبعدھم منہ من لم یعمل بہ و ان کان یقرأہ''۔''دنیا میں اس قرآن مجید کے سوا کچھ باقی نہیں بچا ہے،اسے اپنا امام اور مقتدا قرار دو ،تا کہ یہ تمہیں راہی یدایت کرے۔قرآن کریم کے تئیں سزاوار ترین شخص وہ ہے جو اس کے تعلیمات پر عمل کرے ،اگر چہ اس کی آیات کا حافظ نہ بھی ہو اور قرآن کریم سے دور شخص وہ ہے جو قرآنی معارف پر عمل پیرا نہ ہو بھلے ہی وہ قرآن کی تلاوت کرنے والا ہو''۔(ارشاد القلوب،ص٧٩)مذکورہ حدیث میں امام عالی مقام نے قرآن مجید کو اپنی عملی زندگی میں جگہ دینے کی تاکید فرمائی ہے۔

(٤)قطب الدین راوندی نے امام حسن علیہ السلام کا ایک بہترین فقرہ نقل کیا،آپ نے فرمایا:''مَن قرأَ القرآن کان لہ دعوة مجابة اِمّا معجّلة و اِمّا مؤجّلة''۔''جو شخص قرآن کریم کی تلاوت کرے اس کی ایک دعا ضروردیر سویر مقبول قرار پائے گی''۔(بحار الانوار،ج٩٢،ص٢٠٤،ح٣١)

اسی طرح آپ نے فرمایا:''من قرأ ثلاث آیات من آخر سورة الحشر اذا أصبح فمات من یومہ ذالک طبع بطابع الشّحداء واِن قرأ اذا أمسی فمات فی لیلتہ بطابع الشّھدائ''۔''جو شخص صبح کے ہنگام سورۂ حشر کی انتہائی تین آیات کی تلاوت کرے اور اسی دن اس دنیا سے رخصت ہو جائے اسے شہداء کا مقام ومرتبہ ملے گا اور اگر رات ہوجائے اور اس کی تلاوت کے بعد مر جائے تو بھی اسے شہیدوں جیسا اجر وثواب نصیب ہوگا''۔(بحار الانوار،ج٫٩٢،ص٢٠٤)

(٥)امام حسن علیہ السلام کے فرمان کی روشنی میں قرآن مجید کی تفسیر بالرایٔ حرام ہے۔آپ نے فرمایا:''من قال فی القرآن برأیہ فأصاب فقد اخطأ''۔''جو شخص قرآن مجید کی تفسیر بالرائے کرے اگر چہ صحیح ہی کیوں نہ ہو تب بھی وہ گناہ کا مرتکب ہوا ہے''۔(ارشاد القلوب،ص٧٩)

امام حسن علیہ السلام اور قرآن کریم کی تفسیر:

ہمارے دوسرے امام حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے ذریعہ آیات قرآن کی تفسیر نہایت اہمیت کی حامل ہے۔اگر چہ دشمنان دین نے آپ کے علمی شاہکار مٹا دئیے لیکن آج بھی جن آیات کی تفاسیر موجود ہیں انہیں پڑھ کر ہمیں کریم اہلبیت علیہ السلام کی علمی جلالت کا اندازہ ہوتا ہے۔ذیل میں نہایت اختصار کے ساتھ بعض آیات کی مختصر تفسیر قلمبند کی جا رہی ہے:

(الف)امام حسن علیہ السلام قرآن کریم کی آیت ''انّا کلّ شئیِِ خَلقناہُ بقدرِِ''(سورۂ قمر٤٩)،کی تفسیر کے ضمن میں فرماتے ہیں :''ہم نے ہر چیز کو حتیٰ جہنمیوں کے لئے بھی ان کے اعمال کے مطابق خلق کیا ہے''۔(التوحید،ص٣٨٢،ح٣٠)

(ب)امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام قرآن مجید کی آیت''و أدبار السّجود''(سورۂ ق٤٠)،کی تفسیر کے ضمن میں فرماتے ہیں :''اس سے مراد وہ دو رکعت مستحبی نماز ہے جو نماز مغرب کے بعد پڑھی جاتی ہے''۔(مستدرک الوسائل،ج٣،ص٦٢،ح٣٠٢٩)

(ج) قرآن کریم کی آیت''فی اَیِّ صورةِِ ما شائَ رکّبک''(سورۂ انفطار٨)،کی تفسیر کے سلسلہ میں ملتا ہے کہ ابن شہر آشوب کہتے ہیں :مذکورہ آیۂ کریمہ کے سلسلہ میں امام حسن علیہ السلام نے فرمایا:''خداوندعالم نے حضرت علی ابن ابیطالب علیہ السلام کو جناب ابوطالب کے صلب میں حضرت محمد جیسا پیدا کیا۔اسی لئے لوگوں میں رسول اعظم سے سب سے زیادہ شباہت رکھنے والے حضرت علی مرتضیٰ کی ذات گرامی ہے۔اور (امام)حسین (جناب)فاطمہ زہرا علیہا السلام سے زیادہ مشابہ ہیں اور میں لوگوں میں خدیجة الکبریٰ علیہا السلام سے زیادہ مشابہ ہوں''۔(تفسیر نور الثقلین،ج٥،ص٥٢٢،ح١١)

رب کریم کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں:خدایا!نزول قرآن کریم کے مہینے میں ہمیں قرآن فہمی کا شعور مرحمت فرما۔

آمین بحق آل طہ و یس

تحریر: مولانا سید حیدر عباس رضوی

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .