حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے آج غازی آباد کے مسوری کے رہنے والے مدرسہ کے ایک طالب علم ذیشان ولد ابرار احمد اور پتھر کا کام کرنے والے کامل اور شہزاد ولد نصرت ساکن ماہلی سے ملاقات کی اور ان کے احوال جانے۔
ان دونوں کو الگ الگ واقعہ میں دتوڑی ایس ایس پبلک اسکول کے پاس منظم طریقے سے موجود شرپسندوں نے مذہبی منافرت کی بنیاد پر سخت زد وکوب کیا اور جے شری رام جیسے مذہبی نعرہ نہ لگانے پر بے رحمی سے پیٹا تھا۔
یہ واقعہ ۴/جون کو پیش آیا تھا۔ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی، مولانا غیور احمد قاسمی اور ہاپوڑ کے مولانا افتخار احمد قاسمی، مفتی اسجد عابدی بلند شہری، چودھری اطہر جیون نرسنگھ ہوم، مولانا مصطفی ناہل، سروری ناہلی، پردھان کامل وغیرہ پر مشتمل جمعیۃ کے وفد نے آج ذیشان اور شہزاد سے ان کے گھر جا کر ملاقات کی اور متعلقہ افسران سے مجرموں کے خلاف جلد از جلد قرار واقعی سزا کا مطالبہ کیا۔
اس طرح کے واقعات کسی بھی مہذب سماج کے لیے انتہائی گھناؤنا اور مکروہ ہے کہ کسی بھی راہ گیر کو مذہبی نعرے لگانے پر مجبور کیا جائے اور نہ لگانے پر بھیڑ ان کو جان سے مارنے کی کوشش کرے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے بارہا یہ کہا ہے کہ ہندوستان جیسے عظیم جمہوری ملک میں ایسے واقعات انتہائی افسوس ناک اور ملک کی رسوائی کا سامان ہیں۔
مذکورہ واقعے سے متعلق جمعیۃ علماء ہند کے پاس متاثرہ کی ایف آئی آر کاپی اور ان کی طرف سے عرضی موجود ہے، اس کے مطابق ذیشان ولد ابرار احمد فیض العلوم مدرسہ کا طالب علم ہے اور قرآن حفظ کر رہے ہیں، وہ اپنی بائیک سے اپنے رشتہ دار کے یہاں جارہا تھا، صبح قریب آٹھ بجے جیسے ہی وہ دتوڑی ایس ایس ایس پبلک اسکول کے پاس پہنچا تو پاس کے باغ سے دس بارہ لوگ نکلے اور اسے روک کر نام پوچھا اور پھر جے شری رام کے نعرے لگانے کو کہا، جب اس نے انکار کیا تو اس پر دھار دار ہتھیار سے حملہ کیا گیا، دریں اثنا فرید نگر کی طرف سے ایک آٹو رکشہ آتی نظر آئی تو یہ شرارتی عناصر وہاں سے بھاگ گئے، کسی طرح جان بچا کر یہ طالب علم بھی وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہو گیا، لیکن وہ انتہائی خراب چوٹ اور زدوکوب کی وجہ سے گھنٹوں بستر پر تڑپتا رہا۔
بالکل اسی طرح کا واقعہ کامل ولد نصرت اور شہزاد ولد نصرت ساکن ماہلی تھانہ بھوجپور کے ساتھ پیش آیا، جو ہر روز اپنے ساتھی کامل ولد امرین کے ساتھ، اپنے پتھر کے کام کے لیے مذکورہ جگہ سے گزرتا تھا، حسب معمول وہ جیسے ہی مذکورہ اسکول کے پاس پہنچا تو باغیچے میں چھپے ہوئے دس بارہ لوگوں نے اس پر لاٹھی پتھر سے حملہ کردیا۔ اس سلسلے میں دونوں نے پولس میں شکایت دی ہے، جس کی بنیاد پر چند لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے۔