۶ تیر ۱۴۰۳ |۱۹ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 26, 2024
جامعه مدرسین حوزه

حوزہ / جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم نے اپنے ایک بیان میں ایرانی صدارتی انتخابی امیدواروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسلام اور ولایت فقیہ کے ساتھ اپنی وفاداری کا مظاہرہ کریں اور آئین کے دائرے میں رہ کر اسلام اور انقلاب اسلامی کے دشمنوں، فتنہ پرستوں اور کینہ پروری جیسے موارد کے ساتھ برائت اور اپنی واضح حد بندی کا اعلان کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ایران میں 14ویں صدارتی انتخابات کے موقع پر جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کی جانب سے جاری بیانیہ کا متن حسب ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

قال الله تعالی: إِنَّ اللَّهَ یَأْمُرُکُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَی أَهْلِهَا….. (سوره نساء ۵٨)

امام راحل عظیم الشان (قدّس سرہ الشریف) اور انقلاب اسلامی کے عظیم شہداء کی پاکیزہ روحوں کو سلام اور ان پر خدا کی رحمتوں کا نزول ہو۔

28 جون کو ہونے والے 14ویں ایرانی صدارتی انتخابات کا کردار انقلاب اسلامی کے مستقبل کی تشکیل میں انتہائی فیصلہ کن ہے اور اس سلسلہ میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی اور غفلت نقصان دہ ہو گی، اس لیے جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم انتخابات کے اہم مسئلہ میں درج ذیل نکات پر تاکید کرتی ہے:

1- انتخابات میں حصہ لینا نہ صرف شہری حقوق میں سے ہے بلکہ ایک صالح سیاسی عمل کی تکمیل میں انتہائی اہم اور شرعی فریضہ شمار ہوتا ہے۔ اس لیے درست امیدوار کے انتخاب میں اس کے معیار پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔

2- صالح ترین اور قابل ترین فرد کے انتخاب میں ہمارے لئے شہید صدر رئیسی کی مثال ہمارے سامنے ہے جو عوام کی خدمت میں پیش پیش، انتظامی صلاحیت، مدبرانہ سوچ اور انتھک محنت کے حامل، دیانتداری، اخلاقیات اور اسلامی اقدار پر استقامت، دشمنوں سے کسی قسم کا عدمِ سمجھوتہ اور مظلوم کے یار و مددگار تھے۔

3- انتخابی امیدواروں کو چاہیے کہ وہ اسلام اور ولایت فقیہ کے ساتھ اپنی وفاداری کا مظاہرہ کریں اور آئین کے دائرے میں رہ کر اسلام اور انقلاب اسلامی کے دشمنوں، فتنہ پرستوں اور کینہ پروری جیسے موارد کے ساتھ برائت اور اپنی واضح حد بندی کا اعلان کریں۔

4- جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ انقلابی محاذ میں صحیح اور باصلاحیت فرد کے انتخاب میں کسی بھی کوشش کی حمایت کرتی ہے اور انقلابی محاذ کے امیدواروں اور ان کے حامیوں سے تقاضا کرتی ہے کہ وہ باہمی ہمدردی اور ہم آہنگی کو مزید مضبوط کریں اور ملکی حساس حالات کو سمجھتے ہوئے انقلابی محاذ میں مزید بہتری اور ہم آہنگی پیدا کرنے جیسی کوششیں جاری رکھیں۔

5- امید کی جاتی ہے کہ حوزاتِ علمیہ، علمائے کرام اور مبلغین، خطباء، معزز ائمہ جمعہ والجماعت، معاشرے کے اشرافیہ اور ماہرین تعلیم اور بااثر گروہ انتخابات میں شرکت کے حوالے سے اپنی سرگرمیوں کو دوگنا کر دیں گے اور دوسری طرف عوام الناس اس ملی و مذہبی فریضہ کی انجام دہی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔

آخر میں ہم خداوند متعال سے دعا گو ہیں کہ وہ ان صدارتی انتخابات میں بھی ایرانی قوم کے دلوں کو صحیح انتخاب کی طرف رہنمائی فرمائے اور ہمارے دانا اور دانشمند رہبر معظم انقلاب کو انسانیت کے نجات دہندہ حضرت بقیت اللہ الاعظم (عج) کے ظہور تک عزت و سربلندی عطا فرمائے۔

بمنه و کرمه انه سمیع مجیب و الله ولی التوفیق

جامعه مدرسین حوزه علمیه قم

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .