حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے سرپرست آیت اللہ علی رضا اعرافی نے صوبوں میں نمائندگان ولی فقیہ، طلباء اور علماء بسیجی رہنماؤں اور حوزہ علمیہ کے مسئولین کے ساتھ منعقدہ مشترکہ ویبینار اجلاس میں ایرانی 14ویں صدارتی انتخابات کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: ایک طویل عرصے سے اب تک سیاسی میدانوں میں علماء و روحانیت کے داخلے کے حوالے سے مختلف طرح کے رویے اور پالیسیاں موجود رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ایک پالیسی "سیاست سے دوری" یعنی سیاست میں علماء کی شمولیت سے گریز کرنا تھا۔ جس کا پوری تاریخ میں ریکارڈ بھی موجود ہے اور سیکولر مذہب نے ہی علماء کے سیاست سے اجتناب کو ہوا دی ہے۔
حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے مزید کہا: ہم قرآن کریم، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اولیاء اللہ کے دسترخوان پر بیٹھے ہیں۔ جنہوں نے خود اپنے قول و فول سے دینی نظام میں سیاست کے شامل ہونے کو بیان کیا ہے۔
انہوں نے کہا: آیا حوزہ اور روحانیت کا سیاست سے جدا ہونا ممکن ہے؟!۔ امام راحل حضرت امام خمینی رہ نے اپنے عمل سے مذہب کو سیاست سے الگ کرنے جیسے غلط نظریات کو یکسر مسترد کیا۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: مختلف ادوار میں حوزہ اور علماء کرام نے سیاست اور سیاسی مسائل میں اتار چڑھاؤ کا سامنا کیا ہے لیکن صحیح راستہ وہی ہے جو امام خمینی رہ اور رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہمیں سکھایا ہے۔
انہوں نے کہا: عقلمندانہ سیاست اور حکیمانہ سوچ انقلابی اور مثبت افکار سے جنم لیتی ہے۔ اس سلسلہ میں ایران، عراق، مصر، پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں خاص طور پر تمباکو، مشروطہ، تیل اور دیگر بہت سی تحریکوں کے سابقہ تجربات انتہائی سبق آموز ہیں۔
حوزہ علمیہ کے سرپرست نے مزید کہا: حوزات علمیہ کا فرض ہے کہ معاشرے کے تمام افراد بشمول معلمین، تاجر، ڈاکٹرز، اسٹوڈنٹس وغیرہ تمام شعبہ کے افراد کو انتخابات میں زیادہ سے زیادہ شرکت کے لئے آمادہ کریں اور یہ کام علماء، طلاب و مبلغین کی ذمہ داری ہے۔