۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
احکام شرعی

حوزہ؍اگر آپ نے قرض لینے والے کی اس پیشکش کی بنیاد پر کہ وہ اضافی رقم بھی بطور ہدیہ دے گا، قرض دیا ہو تو افراط زر کی مقدار سے زیادہ وصول کرنا جائز نہیں ہے، اگرچہ آپ نے یہ شرط نہ بھی رکھی ہو۔ تاہم اگر قرض لینے والا پیشگی شرط اور طے کئے بغیر اضافی رقم ادا کرے تو کوئی حرج نہیں ہے، اگرچہ یہ رقم وصول کرنا مکروہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

سوال: میں نے اپنے کسی دوست کو کچھ رقم قرض دی تھی۔ دوست نے پیسے وصول کرنے کے کچھ مہینوں کے بعد میرے پیسوں کے ساتھ کچھ رقم بطور ہدیہ بھی مجھے دی۔ اس کام اور رقم کی پیشکش خود اس کی طرف سے تھی۔ کیا یہ اضافی رقم وصول کرنا سود شمار ہوتا ہے؟

جواب: اگر آپ نے قرض لینے والے کی اس پیشکش کی بنیاد پر کہ وہ اضافی رقم بھی بطور ہدیہ دے گا، قرض دیا ہو تو افراط زر کی مقدار سے زیادہ وصول کرنا جائز نہیں ہے، اگرچہ آپ نے یہ شرط نہ بھی رکھی ہو۔ تاہم اگر قرض لینے والا پیشگی شرط اور طے کئے بغیر اضافی رقم ادا کرے تو کوئی حرج نہیں ہے، اگرچہ یہ رقم وصول کرنا مکروہ ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .