حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مالی معاملات اور باہمی اقتصادی روابط میں شرعی احکام کی پابندی ہمیشہ اہل ایمان کی اہم فکری ترجیحات میں شامل رہی ہے۔ انہی میں سے ایک مسئلہ "قرض دینے" اور اس سے متعلق احکام کا ہے، جس میں احتیاط برتنا فرد اور معاشرے دونوں کی اقتصادی سلامتی کی ضمانت بنتا ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے اس موضوع سے متعلق ایک استفتا کا تفصیلی جواب دیا ہے، جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
سوال: کیا شرعاً یہ جائز ہے کہ کوئی شخص قرض دینے کے بعد اپنی رقم کے ساتھ کچھ زیادہ واپس لے؟ اور کیا یہ حکم غیر ملکی کرنسیوں کے بارے میں بھی مختلف ہے؟
جواب:اگر کوئی شخص کسی کو رقم قرض دے، چاہے وہ ملکی کرنسی (مثلاً ایرانی ریال) ہو یا غیر ملکی، تو وہ صرف اتنی ہی رقم واپس لے سکتا ہے جتنی دی تھی، اس سے زیادہ لینا حرام ہے۔
اور اگر کوئی شخص کسی کو غیر ملکی کرنسی، مثلاً سو مارک، قرض دے اور بعد میں اسے ریال (ایرانی کرنسی) میں واپس لینا پڑے، تو اسے بازار کے عام اور رائج نرخ کے مطابق حساب کرنا ہوگا، سوائے اس صورت کے کہ قرض دینے والا خود کم رقم پر راضی ہو جائے۔









آپ کا تبصرہ