۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
احکام شرعی

حوزہ؍اگر سرمایے (ڈیپازٹ شدہ رقم) کو صحیح شرعی عقود (معاہدات) میں سے کسی ایک کے تحت ڈیپازٹ کرنے والے کی وکالت میں استعمال کیا جائے اور بینک کی جانب سے دی جانے والی اضافی رقم اور منافع اس سے حاصل ہونے والی کمائی میں سے ہو تو یہ سود نہیں ہے، بلکہ شرعی معاملے کا منافع ہے اور جائز ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

سوال: میں نے بینک میں کچھ رقم ڈیپازٹ کی ہوئی ہے اور اس پر ہر مہینہ منافع ملتا ہے، کیا یہ منافع سود کا حکم رکھتا ہے اور حرام ہے؟

جواب: اگر سرمایے (ڈیپازٹ شدہ رقم) کو صحیح شرعی عقود (معاہدات) میں سے کسی ایک کے تحت ڈیپازٹ کرنے والے کی وکالت میں استعمال کیا جائے اور بینک کی جانب سے دی جانے والی اضافی رقم اور منافع اس سے حاصل ہونے والی کمائی میں سے ہو تو یہ سود نہیں ہے، بلکہ شرعی معاملے کا منافع ہے اور جائز ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .