بدھ 29 اکتوبر 2025 - 14:57
دل کی بصیرت ہی حقیقی معرفت کا سرچشمہ ہے: آیت اللہ العظمی جوادی

حوزہ/ آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے کہا کہ خداوندِ متعال نے انسان کو صرف سننے اور سمجھنے کا نہیں بلکہ "دیکھنے" کا بھی مکلف بنایا ہے، انہوں نے تأکید کی کہ معرفتِ حقیقی محض درس و بحث سے نہیں، بلکہ دل کی آنکھ سے حاصل ہونے والی بصیرت سے وجود میں آتی ہے۔

آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے کہا کہ خداوندِ متعال نے انسان کو صرف سننے اور سمجھنے کا نہیں بلکہ "دیکھنے" کا بھی مکلف بنایا ہے، انہوں نے تأکید کی کہ معرفتِ حقیقی محض درس و بحث سے نہیں، بلکہ دل کی آنکھ سے حاصل ہونے والی بصیرت سے وجود میں آتی ہے۔

آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے کہا کہ قرآن مجید کتابِ ادب ہے جو انسان کی تکریم اور احترام کا مظہر ہے۔ خداوند متعال نے فرمایا: «وَاتَّبِعُوا مِلَّةَ أَبِیکُمْ إِبْرَاهِیمَ» یعنی تم ابراہیم خلیل کے فرزند ہو، لہٰذا اپنی حرمت پہچانو۔

قم المقدسہ مسجد اعظم میں درسِ اخلاق سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ جوادی آملی نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کے فرمان «مَا شَکَکْتُ فِی الْحَقِّ مُذْ أُرِیتُهُ» کی تشریح میں کہا کہ حضرت علیؑ فرماتے ہیں: جب حق مجھے دکھا دیا گیا تو اس کے بعد مجھے کبھی شک نہیں ہوا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حقیقی معرفت محض درس و بحث سے نہیں بلکہ ’’دیکھنے‘‘ اور ’’شہود‘‘ سے حاصل ہوتی ہے، اور یہ دیکھنا ظاہری آنکھ سے نہیں بلکہ دل کی آنکھ سے ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسان کے پاس علم حاصل کرنے کے دو مدرسے ہیں؛ ایک ظاہر کا، جس سے وہ تحقیق و تعلیم کے ذریعے علمِ ظاہری حاصل کرتا ہے، اور دوسرا باطن کا، جو تزکیۂ نفس، طہارت اور تقویٰ کے ذریعے معرفتِ حقیقی تک پہنچاتا ہے۔ علمِ ظاہر اور علمِ باطن کا امتزاج ہی کامل علم ہے۔

آیت اللہ جوادی آملی نے وضاحت کی کہ علم و تجربہ انسان کو فقیہ یا دانشور بنا سکتا ہے، لیکن معرفتِ باطن ہی انسان کو ’’عارف‘‘ اور ’’بینا‘‘ بناتی ہے۔ اگرچہ ہر شخص کو مشاہدۂ ملکوت کی توفیق حاصل نہیں ہوتی، لیکن خدا نے اس کا دروازہ سب کے لیے کھلا رکھا ہے۔

انہوں نے آیۂ شریفہ «وَکَذَٰلِکَ نُرِی إِبْرَاهِیمَ مَلَکُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ» کی روشنی میں کہا کہ جس طرح خدا نے حضرت ابراہیمؑ کو عالمِ ملکوت دکھایا، اسی طرح ہم سب کو بھی دعوت دی ہے کہ آسمان و زمین کے باطن پر نظر ڈالیں۔ یہ دعوتِ الٰہی دراصل انسان کے لیے سب سے بڑی عزت اور تکریم ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha