حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے فرمایا کہ زیارت امام حسین علیہ السلام محض ایک ظاہری عمل نہیں بلکہ یہ زائر کے باطن اور کردار میں حقیقی تبدیلی کا ذریعہ ہے۔
آپ نے اپنے نوشتے میں موضوع "زیارت کے بعد سیرت و طرزِ عمل میں تبدیلی" پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: «جو انسان نیتِ زیارت کے ساتھ بارگاہ امام حسین علیہ السلام میں حاضر ہوتا ہے، اپنے دل و دماغ کو اس محبوب حقیقی کے سپرد کرتا ہے اور حرم مطہر کے گرد طواف کرتا ہے، اسے یقین رکھنا چاہیے کہ وہ محبوب اس پر توجہ فرماتا ہے، اسے اپنی حمایت اور ہدایت سے محروم نہیں کرتا، بلکہ مہمانِ عزیز کی طرح اس کی تکریم و پذیرائی کرتا ہے۔»
آیت اللہ جوادی آملی نے مزید فرمایا کہ یہ انس و الفت، زائر کے اخلاق، کردار اور حتیٰ کہ افکار و عقائد کو بھی محبوب کے ہم آہنگ بنا دیتی ہے اور انسان کو برائیوں اور گمراہیوں سے دور کر دیتی ہے۔ یہی وہ باطنی انقلاب ہے جس کی توقع زیارت کے بعد ایک مومن سے کی جاتی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر زیارت کے بعد زائر کی زندگی میں یہ تبدیلی نہ آئے تو گویا اس نے اس سفر کے اصل مقصد کو حاصل نہیں کیا۔









آپ کا تبصرہ