حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیتالله العظمی جوادی آملی نے حوزہ علمیہ امام حسن عسکری علیہ السلام اور مرکز تخصصی اسراء تہران کے اساتذہ سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے اربعین حسینی کی برکتوں اور خاندان عصمت و طہارت علیہم السلام کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اہلبیت علیہم السلام کا پیغام معاشرے، ملک اور علمی مراکز کے لیے زندگی اور امید کا سرچشمہ ہے، اور ہمیں ہمیشہ اس دسترخوانِ نعمتِ الٰہی سے بہرہمند رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے علم کی حقیقت بیان کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ہمنشینی سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں، اور علم کی ماہیت تین عناصر—عالم، معلوم اور حقیقت—پر مشتمل ہے۔ وجودِ مبارک امیرالمؤمنین علیہ السلام اس حقیقت کے ناطق ہیں۔ اگر حوزہ و یونیورسٹی کے بنیادی عناصر کو درست پہچان کر ان کے مقام پر رکھا جائے تو معاشرہ مسائل سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے وضاحت کی کہ مادی موجودات جیسے سنگ یا سونا، جب کسی جگہ آتے ہیں تو دوسروں کی جگہ گھیر لیتے ہیں، مگر علم ایسا نہیں ہے۔ یہ نہ محض زمینی ہے نہ فقط آسمانی بلکہ ایک ملکوتی موجود ہے، جو جب انسان کے قلب میں آتا ہے تو اسے شرحِ صدر دیتا اور دوسروں کے لیے بھی وسعتِ ظرف پیدا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالم حقیقی وہ ہے جو خود بھی ترقی کرے اور دوسروں کو بھی رشد، اتحاد اور برادری کی طرف دعوت دے، نہ کہ منیت اور خودپسندی میں مبتلا ہو۔ اگر علم کا رشتہ مبدأ اور معاد سے ٹوٹ جائے تو وہ بےروح اور سرد محفوظات میں بدل جاتا ہے، جو انسان کی تربیت کے بجائے غزہ جیسے المیے پیدا کرتا ہے۔
آخر میں انہوں نے زور دیا کہ ہمیں زندہ علم چاہیے، ایسا علم جو خدا سے شروع ہو اور خدا پر ختم ہو، تاکہ انسان سازی اور معاشرتی اصلاح ممکن ہو سکے۔ اگر حوزہ و یونیورسٹی کے حقیقی کردار کو پہچان کر ان کا درست استعمال کیا جائے تو ملک کی موجودہ مشکلات بڑی حد تک حل ہو سکتی ہیں۔









آپ کا تبصرہ