اتوار 29 دسمبر 2024 - 08:00
یونیورسٹیوں کی آفاقیت کے اصولوں میں سے ایک اصول؛ اہل بیت (ع) کے امر کا احیاء ہے

حوزہ/یونیورسٹی آف امام رضا (ع) کی میزبانی میں تیسرے درجے کے جامع اسکول آف انٹرنیشنلائزیشن ٹیکنیکس اینڈ ٹیکٹس اور یونیورسٹی رینکنگ میں اضافے کے عنوان سے افتتاحی تقریب، 25 دسمبر کو مشہد مقدس میں منعقد ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یونیورسٹی آف امام رضا (ع) کی میزبانی میں تیسرے درجے کے جامع اسکول آف انٹرنیشنلائزیشن ٹیکنیکس اینڈ ٹیکٹس اور یونیورسٹی رینکنگ میں اضافے کے عنوان سے افتتاحی تقریب، 25 دسمبر کو مشہد مقدس میں منعقد ہوئی۔

تقریب سے حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر مصطفیٰ فقیہ اسفند یاری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے آج کی علمی دنیا اور مغرب میں علم و معرفت کے درمیان حدبندی دیکھ رہے ہیں اور انسان فقط علم محور بن گئے ہیں۔

انہوں نے انقلابِ اسلامی کے دوسرے مرحلے کے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بیان میں آیا ہے کہ انقلابِ اسلامی کو معاشرے اور تہذیب کی تعمیر کرنی چاہیے اس لئے ہماری یونیورسٹیوں کو بھی اسی راستے پر گامزن ہونا چاہیے اور اپنی سرگرمیوں کو انہی اصولوں پر استوار کرنا چاہیے۔

حجت الاسلام فقیہ اسفندیاری نے امر اہلبیت (ع) کو زندہ کرنے سے متعلق بیان ہونے والی حدیث کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام رضا (ع) فرماتے ہیں: خدا کی رحمت ہو اس شخص پر جو ہمارے امر کو زندہ کرے؛ امام علیہ السّلام سے پوچھا گیا کہ کس طرح آپ کے امر کو زندہ کریں؟ تو امام رضا (ع) نے فرمایا: ہمارے علوم کو سیکھیں اور انہیں دوسروں کو سکھائیں، اگر لوگ ہماری اچھائیوں کو جان لیں تو یقیناً ہماری پیروی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ امر اہل بیت (ع) کو زندہ کرنا انسانیت کو زندہ کرنے کے برابر ہے اور اس کی بنیاد اہلبیت (ع) کی محبت پر ہے اور دینی تعلیمات میں یہی اہم ترین ڈھانچہ ہے، جس پر علمی مراکز اور یونیورسٹیوں کو توجہ دینی چاہیے۔

ٹیکنالوجی یونیورسٹیوں کو عالمگیر بنانے اور ان کے رینکس بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔

اصفہان یونیورسٹی کے شعبۂ تعلیم اور بین الاقوامی روابط کے ڈائیریکٹر نے بھی اس تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریب کا تیسرا دورہ بین الاقوامی یونیورسٹی امام رضا (ع) کی میزبانی میں منعقد ہے۔

جناب امیر یوسفی نے کہا کہ عالمگیریت کی تفہیم اور اس کلچر کو قبول کرنے کو مختلف سطحوں پر مدّ نظر رکھا جائے اور اس کے لئے باقاعدہ نصاب مشخص کیا جائے۔

حقیقت میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے یونیورسٹیوں کی رینکنگ اور درجہ بندی کو بین الاقوامی بنانے میں مدد ملتی ہے، لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں تعلیم میں ٹیکنالوجی کا استعمال کم ہوتا ہے اور یونیورسٹیوں کے انتظامی سسٹم میں اس کے لیے کوئی جگہ متعین نہیں ہے۔

جناب یوسفی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے پاس آفاقیت کے لیے جامع اور عقلی دستاویزات نہیں ہیں، حالانکہ دنیا کی معروف یونیورسٹیوں کے بین الاقوامی دستاویزات ہیں اور وہ اس سطح پر پہنچنے کے لئے اپنی خوبیوں اور خامیوں کو جانتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم یونیورسٹیوں کو آفاقی بنانے میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں ان دستاویزات کی طرف جانا ہوگا اور ہدف و مقصد کے ساتھ ایک یونیورسٹی کا انتخاب کر کے اس کے ساتھ مفاہمتی قرار داد کرنی ہوگی، تاکہ ممتاز اور قابل افراد کو اپنی یونیورسٹیوں کی طرف راغب کر سکیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha