حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، استاد حسین انصاریان نے امامزادہ صالح فرحزاد میں منعقدہ ایامِ فاطمیہ کی مجالس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مکتب اہل بیت علیہم السلام دراصل عقلانیت، علم اور دانائی کا مکتب ہے، جس میں علم کو نورِ ہدایت اور حیاتِ دل مؤمن کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
انہوں نے رسول اکرم (ص) کے فرمان «طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیضَةٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ» کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر واجب قرار دیا گیا ہے، کیونکہ علم انسان کو معرفتِ الٰہی اور بندگیِ خدا کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔
استاد انصاریان نے امام صادق علیہ السلام کی روایت بیان کرتے ہوئے کہا: «فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَی سَائِرِ النُّجُومِ» یعنی عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چاند کی روشنی تمام ستاروں پر غالب ہوتی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وہ عالم جو علم کو خدا کی رضا، خلقِ خدا کی خدمت اور ہدایتِ بندگان کے لیے استعمال کرتا ہے، خود بھی کمال کی راہ پر ہوتا ہے اور دوسروں کے لیے چراغِ ہدایت بن جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور دیگر ائمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت میں علم و عالم کی تکریم نمایاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل بیت علیہم السلام نے علم کو چند افراد تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے پوری انسانیت تک پھیلایا اور ایسا علمی و فکری نظام قائم کیا جو قیامت تک انسانوں کی رہنمائی کرتا رہے گا۔
آخر میں استاد انصاریان نے تاکید کی کہ نافع علم وہ ہے جو انسان کو خدا کی معرفت، اطاعتِ الٰہی اور ترکِ گناہ کی طرف لے جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر علم کے ساتھ تزکیۂ نفس اور اخلاص نہ ہو تو یہی علم انسان کو غرور اور گمراہی میں مبتلا کر سکتا ہے۔









آپ کا تبصرہ