حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے گذشتہ روز شہر قم میں مرکز فقہی ائمہ اطہار علیہم السلام میں نئے تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: جدید تعلیمی سال میں ہمیں اپنے تمام کاموں اور پروگراموں میں ہمیشہ خدا کو مدنظر رکھنا چاہیے اور خدا پر ہی توکل کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا: اہل علم کے لیے سب سے خطرناک چیز خواہشات نفسانی کی پیروی اور حق سے دوری اختیار کرنا اور اسے چھپانا ہے۔
مرکز فقہی ائمہ اطہار (علیہم السلام) کے سربراہ نے کہا:ہر انسان اور اہل علم شخص کو نفسانی خواہشات سے دور رہنے کے لیے اپنا مراقبہ اور محاسبہ کرنا چاہئے۔
آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا: جب ہم علما اور بزرگان دین کی زندگیوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ وہ موجودہ علماء کی نسبت قرآن کریم سے بہت زیادہ مانوس تھے۔
دینی علوم کے اس استاد نے کہا: اگر انسان قرآن کریم سے تمسک کرے تو وہ دنیا کی حقیقت کو سمجھ جائے گا کیونکہ قرآن مجید کوئی معمولی کتاب نہیں ہے بلکہ ایک آسمانی کتاب ہے۔
انہوں نے کہا: انسان جب قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے تو وہ محسوس کرتا ہے کہ اس میں کسی چیز کا اضافہ ہوا ہے اور اس سے بڑھ کر قرآن کریم اس کو صحیح راستہ دکھاتا ہے۔
آیت اللہ فاضل لنکرانی نے مزید کہا: اہل علم حضرات قرآن مجید سے تمسک کئے بغیر لوگوں اور معاشرہ کی ہدایت نہیں کر سکتے۔
مرکز فقہی ائمہ اطہار (علیہم السلام) کے سربراہ نے کہا: قرآن مجید ایک ایسا دسترخوان ہے کہ اگر کوئی خلوص نیت اور پاک و پاکیزہ ہوکر اس دسترخوان پر بیٹھے تو ہی وہ اس سے استفادہ کرسکتا ہے۔
آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا: حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:’’ جو بھی قرآن کریم سے تمسک کرے خداوند عالم اس میں ایک نور کا اضافہ کر دیتا ہے‘‘۔
انہوں نے کہا: سب سے بے نیاز وہ شخص ہے جو اس آسمانی کتاب سے استفادہ کرتا ہے۔
دینی علوم کے اس استادنے کہا: مرحوم امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی کامیابیوں کا راز قرآن کریم سے تمسک کرنے میں تھا۔ اس سلسلہ میں علماء کرام اور دینی طلاب کا آئیڈیل امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ ہونا چاہئیں کیونکہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ قرآن کریم سے بہت زیادہ استفادہ کرتے تھے۔