۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

علی مسجد جامعہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے صدر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید کی تلاوت کے آداب میں سب پہلی چیز قرآن مجید کی عظمت کا اقرار ہے کہ انسان کے دل میں ہو کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ٹیڑھا پن نہیں اور ہر لحاظ سے عظیم ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے ماہ مقدس رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن کریم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کلام پاک پڑھتے وقت اس کے آداب کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید سمجھ کر، تدبر اور غور و فکر کر کے پڑھنا چاہیے۔ عمل کی آیتوں کا تجزیہ کریں کہ میں عمل کر رہا ہوں یا نہیں۔ قرآن مجید نے کسی چیز سے روکا ہے تو انسان یہ دیکھے کہ آیا میں اس سے رکا ہوں یا نہیں؟ ان کا کہنا تھا ضروری ہے کہ اس مہینہ میں تلاوت قرآن مجید کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن مجید کی تلاوت کے آداب میں سب پہلی چیز قرآن مجید کی عظمت کا اقرار ہے کہ انسان کے دل میں ہو کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ٹیڑھا پن نہیں اور ہر لحاظ سے عظیم ہے۔ دوسرا اللہ تعالیٰ کی عظمت انسان کے دل میں ہو۔ تیسرا تلاوت سے اُس کا مقصد فائدہ اُٹھانا یعنی اپنی تربیت کیلئے رہنمائی کا حصول ہو، چوتھا قرآنی آیات میں غورو فکر اور تدبر کرے، کوئی واقعہ قرآن میں ہو تو اسے درک کرنے کی کوشش کرے کہ اگر کوئی مال ر کھا گیا ہے تو کیوں؟ اور اگر کسی نے کوئی فائدہ اُٹھایا ہے تو کیوں اٹھایا ہے؟ اور پھر جس وقت قرآن مجید پڑھ رہا ہے اس وقت اپنے تمام تصورات جھٹک دے، بیوی بچوں، کاروبار اور موبائل کا خیال نہ کرے بلکہ اس کی توجہ اللہ کی طرف اور قرآن مجید کی طرف ہو۔

جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا پھر جب دیکھتا ہے کہ اللہ کا امر آیا ہے تو سوچے کہ آیا میں اللہ کے حکم پہ عمل پیرا ہوں، سوچے اللہ نے جس چیز سے روکا ہے کیا میں نے یہ غلط کام کیا تو نہیں۔ اگر کیا ہے تو اسی وقت اس کو چاہیے کہ توبہ کر لے اور یہ کہ اس کو چاہیے کہ قرآن مجید میں ایسے گھل مل جائے وہ خیال کرے کہ گویا اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ قرآن میرے لئے نازل کیا ہے۔ قرآن مجید رسول اعظم کے قلب مطہر پر نازل ہوا ہے۔ جب ہم قرآن مجید پڑھیں تو ہم یہ خیال کریں کہ کلام الٰہی ہماری رہنمائی کیلئے آیا ہے اور اس پر ہم نے ہر صورت عمل کرنا ہے۔ جب بھی کوئی چیز دیکھے کہ یہ میرے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے تو فوراً اللہ تبارک وتعالیٰ سے برائت طلب کرے۔ زیادہ تر دعا مانگیں کہ یا اللہ یتیموں کے بارے میں میرے دل میں رحم پیدا فرما، اہل علم اور شریف لوگوں کی صحبت میں بیٹھنے کی دعا کریں۔ یااللہ آسمانوں و زمین کی برکتوں سے مجھے خبردار کرتا رہے تاکہ میں انسان بن کے اپنی زندگی بسر کر سکوں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .