۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
استاد شیخ یعقوب بشوی

حوزہ/ رمضان المبارک کی مناسبت سے، حجت الاسلام و المسلمین استاد شیخ یعقوب بشوی کے قرآنیات پر روزانہ درس بعنوان"قرآن کریم؛معاشرتی مشکلات اور ان کا حل"حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ(س)سے براہ راست نشر کیا جارہا ہے۔جسے ہم اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، استاد شیخ یعقوب بشوی کے انیسویں درس کا خلاصہ مندرجہ ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

قال الله تبارک وتعالی:"اٴَفَلا یَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ اٴَمْ عَلی قُلُوبٍ اٴَقْفالُها."کیایہ لوگ قرآن میں غور وفکرنہیں کرتے یا پھر ان کے دلوں پرتالے پڑے ہُوئے ہیں۔

پروردگارعالم نے قرآن کو نازل کیا تاکہ بشریت کو مشکلات سے نجات دے یقیناً قرآن کا نزول مبارک ہے،جس سرزمین پر نازل ہوا وہ سرزمین مبارک ہے، جس سینے پر نازل ہوا، وہ سینہ مبارک ہے اور جس وجود،زمانہ میں نازل ہوا ہے وہ سب مبارک ہیں یقیناً قرآن بابرکت پروگرام لے کر نازل ہوا ہے،قرآن مجید بہترین شفیق، ساتھی، مددگار اور بہترین ہادی بھی ہے۔

قرآن کریم بہت ساری فضیلتوں اور کرامتوں کا سرچشمہ:

امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں :"لو مات من بین المشرق والمغرب لمستوحشت بعد ان یکون القرآن معی."اگر مشرق ومغرب میں موجود سارے لوگ مرجائیں کوئی بھی نہیں بچے اور اگر قرآن موجود ہوتو میرے لئے کوئی پریشانی اور کوئی وحشت نہیں ہوگی اس لئے کہ قرآن میرے ساتھ ہے۔
یعنی قرآن کا اتنا بڑا اثر ہے کہ اگر دنیا میں کوئی انسان نہ بچے اور قرآن موجود ہو تو قرآن کی ہمراہی انسان کو وحشت، ظلمت  تنہائی اور ہلاکت سے بچائے گی، خصوصاً قرآن مجید کی تلاوت کرنے سے بہت زیادہ اجر وثواب ملتا ہے لیکن اگر کوئی ماہ مبارک رمضان میں قرآن کی تلاوت کرے تو روایتوں کے مطابق ،"من تلا فیه انه من القرآن کان له مثل عجز من ختم القرآن فی غیرہ من الشهور."
ماہ مبارک رمضان میں اگر ایک آیت کی تلاوت کریں جیسے؛ بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ، يٰـسٓ،الم، تو معصومین(ع) فرماتے ہیں: خداوند دوسرے مہینوں میں پورا قرآن ختم کرنے کا ثواب عطا فرماتا ہے،لہذا  ہمیں رمضان میں قرآن کی تلاوت کرنے سے غفلت نہیں برتنا چاہیے جہاں تک ممکن ہو قرآن کی تلاوت کریں۔
ایک اور روایت میں آیا ہے:"من قرئ القرآن ابتغاء وجه الله وتفقها فی الدین کان له من الثواب مثل جمیع ما اوتی الملائکته والانبیاء والمرسلون..."
جو شخص خدا کی خشنودی کےلئے قرأن کی تلاوت کرے اور دین میں تفقہ کرے تو پروردگار عالم تمام ملائکہ، انبیاء اور مرسلین کے برابر اجر وثواب عطا فرمائے گا۔
 اسحاق ابن عمار امام صادق(ع) سے پوچھتا ہے کہ" یابن رسول اللہ جعلت فداک انی احفظ القرآن عن ظهر قلب فاقروہ عن ظهر قلب افضل او انظر فی المصحف." یابن رسول اللہ میں آپ پر قربان جاؤں!میں نے قرآن کو حفظ کیا ہے میرے دل اور سینے میں قرآن ہے آیا میں قرآن زبانی پڑھوں یا میں قرآن دیکھ کر پڑھوں؟کونسا طریقہ میرے لئے افضل ہے؟
امام علیہ السلام نے فرمایا: بل اقروہ فانظر فی المصحف فھو افضل اما علمت ان نظر فی المصحف  عبادہ." مصحف دیکھ کر پڑھنا افضل ہے کیونکہ جب تم دیکھ کر تلاوت کروگے تو قرآن میں دیکھنا عبادت ہے، اس کے بعد فرمایا تمہاری آنکھوں کےلئے نفع بخش ہے۔
معصومین(ع) کے مطابق ، قرآن کو دیکھ کر پڑھنے سے آنکھوں کی بینائی میں اضافہ ہوجاتا ہے ، آنکھیں مختلف بیماریوں سے بچ جاتی ہیں۔
قرآن کو دیکھ کر پڑھنے سے ہمارے والدین، عذاب الٰہی سے بچیں گے یہاں تک کہ روایتوں میں یہ آیا ہے اگر قرآن پڑھنے والا مؤمن ہو اور اس کے والدین اگر کافر ہوں تو پروردگارعالم فرزند کی تلاوت کے سبب، کافر والدین کے عذاب کو ہلکا کرےگا لہذا ہمیں قرآن کی طرف توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ قرآن نور ہے۔
 سورہ مبارکہ انفال دوسری آیت میں ارشاد رب العزت ہے"إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ إِذَا ذُکِرَ اللهُ وَجِلَتْ قُلُوبُھُمْ وَإِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ آیاتُهُ زَادَتْھُمْ إِیمَانًَا وَعَلیٰ رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُونَ."مومن صرف وہ لوگ ہیں کہ جب خدا کا نام لیا جائے تو ان کے دل ڈرنے لگتے ہیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیات پڑھی جائیں تو ان کا ایمان زیادہ ہوجائے اور وہ صرف اپنے پروردگار پر توکل کرتے ہیں۔
سورہ مبارکہ توبہ 124ویں اور125ویں آیات میں پروردگار ارشاد فرما رہا ہے:"وَإِذَا مَا اٴُنزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْھُمْ مَنْ یَقُولُ اٴَیُّکُمْ زَادَتْہُ ھَذِہِ إِیمَانًا فَاٴَمَّا الَّذِینَ آمَنُوا فَزَادَتْھُمْ إِیمَانًا وَھُمْ یَسْتَبْشِرُونَ."

۱۲۵۔ "وَاٴَمَّا الَّذِینَ فِی قُلُوبِھِمْ مَرَضٌ فَزَادَتْھُمْ رِجْسًا إِلَی رِجْسِھِمْ وَمَاتُوا وَھُمْ کَافِرُونَ."

ترجمہ:اورجب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں سے بعض ( دوسروں سے ) کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم سے کس کے ایمان میں اضافہ کیا ہے۔
(ان سے کہہ دو )جو لوگ ایمان لائے ہیں ، اس سے ان کا ایمان بڑھا ہے اوروہ ( خدا کے فضل و کرم سے ) خوش ہیں۔
۔لیکن جن کے دلوں میں بیماری ہے ان کی ناپاکی ہی کا اضافہ ہوا ہے اور وہ دنیا سے اس حالت میں گئے ہیں کہ وہ کافر تھے۔

 تلاوت قرآن کے دو اثرات:

مذکورہ بالا آیات میں تلاوت قرآن مجید کے دو اثرات کی جانب اشارہ ہے؛
مثبت اثر اورمنفی اثر،
ہمیں یہاں پر توجہ مرکوز رکھنے  کی ضرورت ہے یعنی قرآن سننے والوں پر دوقسم کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، کچھ منفی اثرات ہیں ، اس بات سے ہمیں تعجب ہو گا کہ قرآن تو پاکیزہ، نور، ہدایت، ہادی اور صراط مستقیم کی طرف اور ظلمتوں سے روشنی کی طرف لے جانے والی کتاب ہے تو قرآن کے منفی اثر کیسے ممکن ہے ؟ 
خود قرآن جواب دے رہا ہے جب کوئی سورہ نازل ہو جاتا تھا تو منافقین جن کے دل بیمار تھے ،  کہتے تھے کہ کون ایسا ہے کہ ان سورتوں کے سننے کے بعد ان کے ایمان میں اضافہ ہوا ہو؟
دراصل شقاوت قلبی کی وجہ سے ان کے دلوں پر کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے بلکہ مزید منفی اثرات پڑ رہے ہیں  اور ان کی گمراہی میں اضافہ ہو رہا ہے، اسی لئے وہ تعجب سے مومنین سے پوچھتے ہیں:  کون ہے جو معاذ اللہ حضرت محمد سے قرآن سنے اور اس کے ایمان میں اضافہ ہواہو؟ تو قرآن جواب دے رہا ہے کہ جن لوگوں کے دلوں میں ایمان کا نور ہے،قرآن کی تلاوت مزید اضافے کا باعث بنے گی نہ فقط اضافہ بلکہ قرآن کی بشارتیں سن کر ان کے دل باغ باغ اورخوش ہورہے ہیں، ان کے دل ودماغ پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
جاری ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .