۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
آیت الله محمدجواد فاضل لنکرانی

حوزہ/آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے کہا آج کل ہم دیکھ رہے ہیں مخالفین کی طرف سےشیعہ اورہمارے دینی مدارس پر کچھ ایسی تہمتیں لگائی جارہی ہیں جسکی کوئی بنیاد ہی نہیں ہے ان تہمتوں میں سے ایک تحریف کا مسئلہ ہے یہ اس لیے ہے کیونکہ انکی فریاد سننے والا کوئی اسلامی معاشرے میں ہے ہی نہیں لہذا کہنے لگے کہ شیعہ قرآن میں تحریف کرتے ہیں۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے کہا آج کل ہم دیکھ رہے ہیں مخالفین کی طرف سےشیعہ اورہمارے دینی مدارس پر کچھ ایسی تہمتیں لگائی جارہی ہیں جسکی کوئی بنیاد ہی نہیں ہے ان تہمتوں میں سے ایک تحریف کا مسئلہ ہے یہ اس لیے ہے کیونکہ انکی فریاد سننے والا کوئی اسلامی معاشرے میں ہے ہی نہیں لہذا کہنے لگے کہ شیعہ قرآن میں تحریف کرتے ہیں۔ 
مرکز فقہی آئمہ اطہار کے سربراہ نے کہا کہ تقریباً ایک ہزار سال پہلے سے شیعہ اور شیعہ علماء اس بات پر تاکید کرتے آئے ہیں کہ ہمارے یہاں تحریف کی گنجائش ہی نہیں ہے 98فیصد تحریف کا انکار کیا ہے لیکن دشمن 2فیصد احتمال کو لیکر علماء شیعہ کو بدنام کرنے کی کوشش میں مصروف ہے اور یقینی طور پر اس کارکردگی کے پیچھے یہودیت ہے۔
جامعہ مدرسین  حوزہ علمیہ قم کے رکن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا دشمن ہمیں تحریف قرآن کے قائل سمجھنے کے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں شیعہ مجتہدین وعلماء کا قرآن سے کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ کبھی یہ بھی کہتے ہیں شیعہ اور انکے علماء نے صرف اہل بیت اور روایات کو لیا ہے اور قرآن کو سرے سے لیا ہی نہیں ہے ۔
انہوں نےاس ملی سمینار کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا درس خارج کے استاد نے کہا وہ کوششیں جو جدید شیعہ علماء نے آیات الاحکام میں کیں ہیں اہل سنت کی کسی بھی تفسیر میں نہیں ہے شیعہ علماء میں سے ایک امام خمینی ہیں انہوں نے تجارت اور اسی طرح سے دوسرے موضوع پر بہترین کتاب لکھی ہیں آپ اس توجہ کو حتی کہ اہل سنت کے بڑے مفسرین میں بھی دیکھ نہیں پائیں گے۔ 
انہوں نے مزید کہا یہ باتیں اس امر کی طرف توجہ مبذول کرانے کیلئے ہیں کہ جدید شیعہ علماء کس قدر تفسیر کی بحث پر توجہ دیتے ہیں اور اہمیت کے قائل ہیں اور یہ باتیں کہ علماء کی توجہ کہیں نہیں ہے یہ من گھڑت اور بےبنیاد الزام ہے ۔یہاں تک کہ مکاسب کا حاشیہ جو کہ ایراوانی اور خویی جیسے علماء کی طرف سے لکھا گیا ہے اور آیات الاحکام کے بارے میں جو کچھ کہا گیا ہے یہ بھی اہل سنت کے علماء سے قابل مقائسہ نہیں ہے۔
جامعہ مدرسین کے رکن کا کہنا تھا کہ ہمارے مجتہدین جیسے ہمارے مرحوم والد قرآنیات کے علوم میں مدخل التفسیر نامی کتاب میں ایسی بحثوں کو زیر بحث لایا ہے یہ سب علماء کی تفسیر کی بحث پر توجہ کی علامت ہے آج الحمد لللہ دینی مدارس میں دسیوں تفسیر کی کلاسز ہوتیں ہیں اور خوش قسمتی سے دینی مدارس کی منیجمنٹ بھی ایسی کلاسز کے اہتمام میں دلچسپی لیتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .