۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا عبداللہ عابدی نجفی

حوزہ/دشمن طاقتیں آج تشیع کے خلاف متحدہوکر اِس طرح اُس پر ٹوٹ پڑی ہیں کہ ہر خاص و عام کی زبان پر ہے کہ مکتب تشیع کے خلاف اس کے دشمنوں کی ایسی یگانگت، ایسا اتحاد، ایسی یک جائی کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،  حوزہ علمیہ نجف اشرف میں  زیر تحصیل و ہندوستان کے شہر پونہ سے تعلق رکھنے والے مولانا سید عبداللہ عابدی نجفی نے مراجع کرام و مجتہدین عظام کے خلاف آواز بلندکرنے کے تعلق سے کہا کہ جہالت کے مرکب پر سوار ولایت علی کی لجام تھام کر امت کے جسم سے خون چوسنے والے تاجران خون حسین علیہ السلام کامرجعیت کے مضبوط قلعوں کو مسمار کرنے کا خواب دیکھنا دراصل ایک دیوانہ کے خواب سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا،ہم جانتے ہیں کہ مراجع کرام و مجتہدین عظام کے خلاف آواز بلندکرنا  در اصل دشمن شیعت کی دیرینہ خواہش ہےاوراسے پورا کرنے کے لیے وہ شب وروز کوشاں ھیں 
اگرچہ زمانے کی گردش لیل ونہار نےمرجعیت کے خلاف کبھی  طلسم پھلوی تو کبھی سحرصدامی کو بکھرتے ھوے دیکھا ھے۔بھلا دشمن اس نور کو کیسے خاموش کرسکتا ھے کی جسکی پہلی شمع فروزاں قدرت نے بدست حجت خدا رکھی ۔اورجس گلستانِ کی آبیاری کبھی مجلسی تو کبھی کلینی تو کبھی صدوق ومفید نے کیا۔
 جسکی بنیادوں میں  شھید اول و ثانی وثالث کا خون شامل ھےتو مجلسی و حلی اور سید مرتضی ورضی نے اسے اپنے خون دل پلا کر پروان چڑھایا ہے۔

مزید اپنی گفتگو میں کہا کہ زمانے کی سختیوں اور حوادثِ زمانہ نے نہ تو اسے کھنہ کیا اورنہ اسکی آب و تاب میں کوئی کمی آئی ۔اس شاہراہِ اجتھاد پر نہ جانے کتنے ایسے شجر سایہ دار تھے کہ جنھوں نے عقیدت و عمل۔کرداروگفتار کےتھکے ماندے۔بےسروساماں مسافروں کو سایہ وراحت بخشی۔نہ جانے کتنے ایسے مسافر تھے کہ جن کی کج فکری اور بد عملی کو زینت آگاھی وعرفان بخشا ۔

اسی مرجعیت و فقاھت نے کاخ سفید ھو یا قصر پھلوی۔یھودیت کا عفریت ھو یا عیسائیت و وھابیت کا دیو قامت جن ھو یا پھرلا مذہبیت کا طوفان ان کو  روکنے کے لیے کبھی تختہ دار پر چڑھے تو کبھی زھر کا پیالہ پیا۔کبھی زندان کی سختیوں سے دوچار ھوے تو کبھی صحراؤں کی خاک چھانی۔افق فقاھت کے یہ وہ تابناک مھر وماہ ھیں کہ جن کی ضو فشانیوں سے مکتب تشیع اور مذھب جعفری کی آب وتاب باقی ہے۔

مولانا عبداللہ عابدی نے کہا،دشمن طاقتیں آج تشیع کے خلاف متحدہوکر اِس طرح اُس پر ٹوٹ پڑی ہیں کہ ہر خاص و عام کی زبان پر ہے کہ مکتب تشیع کے خلاف اس کے دشمنوں کی ایسی یگانگت، ایسا اتحاد، ایسی یک جائی کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ شیعت سے لڑنے، اُس کا پیچھا کرنے، اُس کوگھیرنے اور ہرطرف سے اُس پر راہ بند کردینے کی ہرتدبیر سے کام لیا جارہا ہے، ہرذریعے کو آزمایا جارہا ہے، ہرطریقہٴ پیکار کو استعمال کیا جارہا ہے۔ کبھی ناصبیت کی شکل میں تو کبھی مقصرین کے لباس میں کبھی غالیوں کے لبادہ اوڑھ کر تو کبھی ملنگیت کے جبہ و دستار میں ایک کے بعد دوسرا محاذ کھول کر مکتب امامیہ کے ماننے والوں کو ہرمحاذ پر مشغول کرکے اُن کی طاقت کو منتشر کردینے اور فیصلہ کن اور آخری مزاحمت سے انھیں باز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

آخر میں کہا،یوں محسوس ہوتا ہے کہ ھم غافل اور محوِ استراحت ہیں اور دشمنانِ شیعت ہمہ وقت محوِ فکر وعمل ہیں۔لھذاوقت آچکا ھے کہ امت خوابیدہ را بیدار کن۔۔۔۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .