حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی نے اپنی مباحث تفسیر قرآن کریم کے سلسلے میں مدرسہ علمیہ حجتیہ میں آیہ ٔ قرآن « وَلَوْ أَنَّھُمْ رَضُوا مَا آتَاھُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ سَيُؤْتِينَا اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللَّهِ رَاغِبُو» کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا: منافقوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے زکات کا حصہ طلب کیا لیکن خدا نے زکوات کے آٹھ مصارف کی نشاندہی کر دی۔
انہوں نے کہا: خداوند متعال نے اس سے اگلی آیت میں یعنی آیۂ «إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْھَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُھُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ» میں زکات کی درست انداز میں جمع آوری اور اس کی لوگوں اور نیازمندوں کے درمیان مناسب طریقے سے تقسیم پر تاکید کی ہے۔
انہوں نے اپنے بیانات میں اس بات پر تاکید کی کہ زکات کے مصارف میں سے ایک کو ان لوگوں پر خرچ کیا جانا چاہئے جو اسلام کی طرف جذب ہو رہے ہوتے ہیں یعنی زکات کا کچھ حصہ ان افراد کو ادا کیا جانا چاہئے کہ جو اہل اسلام نہیں ہیں تاکہ ان کے دل اسلام کے لئے نرم ہوں۔
اس مرجع تقلید نے کہا: یہ بحث مخصوصا ’’مؤلفۃ قلوب‘‘ کے بارے میں بیان ہوئی ہے کہ جو دین اسلام کی طرف جذب ہو رہے ہوتے ہیں یعنی ان کے دل دین اسلام کی طرف مائل ہوتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی نے کہا: مفسران قرآن کریم کو چاہئے کہ وہ قرآن کریم کی نسبت اس کی شاگردی کریں نہ کہ خدانخواستہ استادی چونکہ ہمارا کوئی حق نہیں بنتا کہ ہم ائمہ معصومین علیھم السلام کی غیبت کے زمانہ میں احکام خدا میں خود سے کسی قسم کا تصرّف کریں اور انہیں اپنے من پسند انداز سے تفسیر کریں!!۔
انہوں نے زکات کے مصرف کے بیان میں زندان میں موجود ان قیدیوں کی مدد کے لئے استعمال پر بھی تاکید کی کہ جو نادانستہ اور غیر ارادی طور پر جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں کیونکہ یہ افراد باوجودیکہ غیرارادی طور پر کسی جرم کے مرتکب ہوئے ہیں لیکن پھر بھی زندان میں ہیں اور اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کام انجام دینا چاہئے چونکہ وہ لوگ آبرومند اور مہذب افراد ہیں لہذا زندان میں رہنا ان افراد کے لئے بہت سارے سماجی مسائل کا باعث بنتا ہے۔
انہوں نے کہا: زکات کے ایک حصے کو ان سیلاب سے متأثرہ افراد کے ساتھ بھی مختص کیا جانا چاہئے جس نے سیلاب میں اپنی تمام ہستی اور زندگی کو کھو دیا ہے ۔ حکومت اسلامی کو بھی چاہئے کہ مناسب طریقے سے ان افراد کی مدد کرے۔
حضرت آیت اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی نے کہا: لوگوں کو اسراف سے دوری کرنا چاہئے اور انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اگر آمدن اور خرچ متوازن ہوں تو فقر اور غربت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے لہذا ہمیں اپنے مصرف کے بارے میں محتاط رہنا چاہئے۔