۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
نمائندہ ولی فقیه صوبہ گلستان

حوزہ / آیت اللہ نور مفیدی نے دینی طالبات کے درمیان گفتگو کرتے ہوئے کہا: ایک طالبعلم کو اس طرح زندگی گزارنی چاہئے کہ وہ لوگوں کو دین سے دور نہ کر دے کیونکہ لوگ طلّاب کے کردار کے متعلق حسّاس ہیں اور وہ جو کچھ کہتے اور کرتے ہیں اسے دین سمجهتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ سید کاظم نور مفیدی نے شہر گرگان میں مدرسہ علمیہ الزہراء(س) کے جدید تعلیمی سال کی پہلی شش ماہی میں اپنے ہفتہ وار درس اخلاق کے پہلے درس میں دینی طالبات کے درمیان گفتگو کرتے ہوئے کہا: دینی مدارس کی سب سے اہم ذمہ داری لوگوں تک خدا اور صاحبان شریعت کا پیغام پہنچانا ہے۔

انہوں نے کہا: اس پیغام الہی کے مآخذ بھی قرآن کریم اور صحیح و معتبر حدیثیں ہیں کہ جو معصومین علیھم السلام سے ہم تک پہنچی ہیں پس دینی طلاب کو اس پیغام کے لینے اور آگے منتقل کرنے کے لئے ان مآخذ سے آشنا ہونا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا: پیغمبر اسلامﷺ وحی کے ذریعے اس پیغام کو حاصل کرتے تھے۔ طلاب بھی انبیاء علیھم السلام کے جانشین کی حیثیت سے دینی مدارس میں علم دین حاصل کرکے قرآن مجید اور احادیث معصومین علیهم السلام کی طرف رجوع کی صلاحیت حاصل کر لیتے ہیں۔

ایران کے صوبہ گلستان میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: دینی مدارس میں طلاب کا علم دین حاصل کرنے کے لئے جانا انتہائی پسندیدہ امر ہے۔

انہوں نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: آپ کی ذمہ داریاں انبیاء اور مرسلین کی ذمہ داریاں ہیں۔ خداوند متعال نے اپنے پیغام کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو مبعوث کیا جس سے اس پیغام کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور آج یہ سنگین ذمہ داری آپ کے کندهوں پر ہے۔

آیت اللہ نور مفیدی نے حوزہ علمیہ میں درس پڑھنے کو طلاب کے لئے  بہت بڑی توفیق قرار دیتے ہوئے کہا: عالم بشریت کے بہترین افراد دینی مدارس میں علم حاصل کرتے ہیں۔

انہوں نے طلاب کو اپنے کردار کی طرف توجہ کرنے کی  تاکید کرتے ہوئے کہا: ایک طالبعلم کو اس طرح زندگی بسر کرنی چاہئے کہ وہ لوگوں کے لئے دین سے دوری کا باعث نہ بنے کیونکہ لوگ طالبعلم کے کرادر کے متعلق حسّاس ہیں وہ جو کچھ کہتا اور انجام دیتا ہے وہ اسے دین شمار کرتے ہیں پس ہمیں اپنے اعمال و کردار پر توجہ دینی چاہئے۔

شہر گرگان کے امام جمعہ نے بےعمل  علماء کے سنگین عقاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگر ایک عالم دین گناہ کرے تو اس کی سزا دیگر افراد سے زیادہ ہو گی چنانچہ روایات میں آیا ہے کہ ’’بے عمل علماء کی بدبو سے جہنمی بھی اذیت میں مبتلا ہوں گے‘‘۔

آیت اللہ نور مفیدی نے پیغمبر اسلامﷺ کی عبداللہ بن مسعود کو نصیحتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: پیغمبر اسلامﷺ نے عبداللہ بن مسعود کو فرمایا کہ ’’ان لوگوں میں سے نہ بنو جو دوسروں کو نیکیوں کی دعوت دیتے ہیں لیکن خود ان سے غافل ہیں۔ خداوند عالم نے سورۂ مبارکہ بقرہ کی آیت نمبر 44 میں بھی اس کام سے منع فرمایا ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا: ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ دوسروں سے زیادہ اپنے علم پر عمل کرتے ہوئے دین کی ترویج کی راہ ہموار کریں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .