حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین محسن احمد وند نے حضرت امام ہادی علیہ السلام کی شہادت اور آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی کی رحلت کی مناسبت سے شہر رودسر کے مدرسہ علمیہ امام جعفر صادق علیہ السلام میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ جو کہا جاتا ہے کہ ائمہ علیہم السلام گھروں میں محصور اور زندانوں میں تھے یا امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف صدیوں سے غیبت میں ہیں تو پھر وہ کیسے امامت کی ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ امام علیہ السلام کی ذمہ داری عقل و فہمِ بشریت کی ہدایت کرنا ہے پس اگر امام زمامِ حکومت سنبھالتا ہے تو اسی ذمہ داری کو ادا کرنے کے لیے ہوتی ہے۔ چنانچہ امیرالمومنین علیہ السلام بھی فرماتے ہیں کہ "میرا ہدف آپ کی تربیت کرنا ہے"۔
انہوں نے مزید کہا: امام علیہ السلام کبھی لوگوں کی ہدایت کے لئے حکومت حاصل کرتا ہے تو کبھی اس مقصد کے لیے حکومت کو چھوڑ دیتا ہے اور کبھی لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوجاتا ہے اور ان حالات میں بھی اپنی ذمہ داری پر عمل کرتا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین احمد وند نے کہا: حضرت امام ہادی علیہ السلام نے وکالت نام کا ایک ادارہ قائم کیا۔ ایک شخص نے امام معصوم علیہ السلام سے سوال کیا کہ آپ ہمیشہ موجود نہیں ہوتے تو آپ کی عدم موجودگی میں ہم کس سے سوال کریں؟ تو حضرت علیہ السّلام نے فرمایا فلاں شخص کی طرف رجوع کرو اس نے جو کچھ کہا وہ میری طرف سے ہے اور وہ حجت خدا ہے۔ پس فقہاء جامع الشرائط کی تقلید کی بنیاد خود ائمہ طاہرین علیہم السلام نے رکھی ہے۔
دینی علوم کے اس استاد نے کہا: جس شخص کو حجت خدا ہونا ہے تو اسے کردار، فکر اور طرز زندگی کے اعتبار سے بھی امام علیہ السلام کا نزدیک ترین شخص ہونا چاہیے، اسے امام علیہ السلام کی بہترین شناخت حاصل کرنی چاہی۔ پس ہم طلبہ کو خود سازی کرنی چاہئے اور کم از کم ہمیں وہی چیزیں بیان کرنی چاہیے جو امام علیہ السلام نے بیان کی ہیں اور ہر چیز منبر پر نہیں کہہ دینی چاہیے۔
انہوں نے آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی کی رحلت پر تعزیت عرض کرتے ہوئے کہا: انہوں نے نہایت زاہدانہ زندگی بسر کی۔ وہ اتنی عظمت کے باوجود ایک طالب علم کا ہاتھ چومتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ آیت اللہ صافی گلپائیگانی مکتب اہل بیت علیہم السلام کے شاگردوں میں سے تھے۔
حجۃ الاسلام احمد وند نے کہا: ہمیں ائمہ علیہم السلام کی سیرت کی پیروی کرنی چاہیے۔