حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین محمد حسن صافی گلپائیگانی نے نئے تعلیمی سال کے آغاز میں اپنے درسِ خارجِ فقہ کے دوران ایک روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: اس روایت کو مرحوم صافی ہمیشہ طلبہ اور مبلغین کے لئے پڑھا کرتے تھے۔ معاویہ بن عمار کی یہ روایت کتاب کافی، جلد اول کے باب فضل علمِ روایت کے ذیل میں ذکر کی گئی ہے۔
انہوں نے روایت کو ذکر کرتے ہوئے کہا: معاویہ بن عمار نقل کرتے ہیں کہ "قُلْتُ لِأَبِی عَبْدِ اَللَّهِ عَلَیْهِ اَلسَّلاَمُ رَجُلٌ رَاوِیَهٌ لِحَدِیثِکُمْ یَبُثُّ ذَلِکَ فِی اَلنَّاسِ وَ یُشَدِّدُهُ فِی قُلُوبِهِمْ وَ قُلُوبِ شِیعَتِکُمْ وَ لَعَلَّ عَابِداً مِنْ شِیعَتِکُمْ لَیْسَتْ لَهُ هَذِهِ اَلرِّوَایَهُ أَیُّهُمَا أَفْضَلُ قَالَ اَلرَّاوِیَهُ لِحَدِیثِنَا یَشُدُّ بِهِ قُلُوبَ شِیعَتِنَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ"، یعنی میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا "جو شخص آپ (ع) کی روایات کو نقل کرتا ہے اور انہیں لوگوں کے درمیان منتشر اور پائیدار کرتا ہے اور آپ کے شیعوں کے دلوں کو ان روایات کے ذریعہ محکم کرتا ہے اور ایک دوسرا شخص جو عابد ہے اور آپ کے شیعوں میں سے ہے لیکن آپ کی احادیث کا راوی نہیں ہے یا گویا یہ کہ وہ گھر میں بیٹھا ہے اور راتوں کو ہزار رکعت نماز پڑھتا ہے اور دنوں کو روزہ رکھتا ہے لیکن لوگوں کے ساتھ نہیں ہے۔ پس ان دو میں کون افضل ہے؟ امام علیہ السلام نے فرمایا "وہ شخص جو ہماری احادیث کو نقل کرتا ہے اور ہمارے شیعوں کے دلوں کو محکم کرتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں شبہات اور انحرافات کو داخل نہیں ہونے دیتا وہ ہزار عابدوں سے افضل ہے"۔
حجۃ الاسلام صافی گلپائیگانی نے مزید کہا: آج ہماری ذمہ داری انتہائی سنگین ہے اور یقیناً اس فرض کو انجام دینے کا اجر بھی بہت عظیم ہے۔ ہمارا فریضہ عوام اور شیعوں کے عقائد کو مضبوط کرنا ہے، وہی عالمِ دین حقیقی عابد و عارف بھی ہے کہ جو لوگوں کے درمیان رہے اور انہیں عقیدتی انحرافات سے نجات دلائے۔