۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
حسینی قمی

حوزہ / حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب نے کہا: بدقسمتی سے اب بھی کچھ لوگ امام علی علیہ السلام اور معاویہ کی سیاست کے درمیان فرق کو نہیں سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا: معاویہ نے اپنی سیاست میں کسی بھی حیلہ و مکر سے گریز نہیں کیا جبکہ امام علی علیہ السلام الہی اصول و ضوابط پر کاربند تھے۔ انہوں نے کبھی بھی خدا کے احکام سے انحراف نہیں کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین حسینی قمی نے حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر 200 کے بعض اقتباسات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: مولی الموحدین حضرت علی علیہ السلام اس خطبہ میں فرماتے ہیں: خدا کی قسم معاویہ مجھ سے زیادہ سیاستمدار نہیں ہے بلکہ اس کی سیاست میں بددیانتی اور مکر و فریب ہے اور اگر اس کی سیاست میں مکر و حیلہ نہ ہوتا تو میں سب سے زیادہ سیاستمدار شخص ہوتا۔

انہوں نے کہا: امام علی علیہ السلام نے جنگوں میں قرآن اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق عمل کیا اور معاویہ نے ہر قسم کے حربوں کو استعمال کیا۔

انہوں نے مزید کہا: ابن ابی الحدید نے اپنی شرح نہج البلاغہ میں علوی پالیسیوں کو بیان کرتے ہوئے مختلف شبہات کا جواب دیا ہے اور معاویہ کی چالبازیوں سے بھری سیاسی پالیسیوں کا ذکر بھی کیا ہے۔ ان میں سے ایک امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے ساتھ کی جانے والی صلح کی شرائط سے بے وفائی ہے جس کا معاویہ نے خود ارتکاب کیا تھا۔

حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب نے امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام پر مسلط کئے جانے والے امن معاہدے کے بعض حصوں کا ذکر کرتے ہوئے شیعوں کے قتل سے اجتناب کو معاویہ کے عہد کی شقوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا: معاویہ نے صلح قبول کرنے کے بعد شیعوں کو قتل کرنے میں کوئی دریغ نہیں کیا اور عمرو بن حماق خزاعی، حجر بن عدی اور ان کے ساتھیوں کو شہید کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا: حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کی سیاست کا معاویہ کے ساتھ موازنہ کرنا مولی الموحدین علی علیہ السلام کی مظلومیت کو ظاہر کرتا ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین حسینی قمی نے کہا: معاویہ نے اپنی تقریر میں واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ نماز، روزہ، حج وغیرہ کے لیے نہیں بلکہ صرف حکومت کے لیے جنگ کر رہا ہے۔ امیر المومنین علی علیہ السلام نے بھی کئی بار اپنے خطبوں میں فرمایا ہے کہ«تَجَهَّزُوْا رَحِمَکُمُ اللَّهُ، فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ، وَ أَقِلُّوا الْعُرْجَةَ عَلَی الدُّنْیَا، وَ انْقَلِبُوا بِصَالِحِ مَا بِحَضْرَتِکُمْ مِنَ الزَّادِ، فَإِنَّ أَمَامَکُمْ عَقَبَةً کَئُوداً وَ مَنَازِلَ مَخُوفَةً مَهُولَةً لَا بُدَّ مِنَ الْوُرُودِ عَلَیْهَا وَ الْوُقُوفِ عِنْدَهَا» یعنی خدا تم پر رحم کرے کچھ سفر کا ساز و سامان کرلو۔ کوچ کی صدائیں تمہارے گوش گزار ہو چکی ہیں۔ دنيا کے وقفہ قیام کو زیادہ تصور نہ کرو اور جو تمہارے دسترس میں بہترین زاد ہے اُسے لے کر (اللہ کی طرف) پلٹو کیونکہ تمہارے سامنے ایک دشوار گزار گھاٹی ہے اور پُر ہول و خوفناک مراحل ہیں کہ جہاں اترے اور ٹھہرے بغیر تمہیں کوئی چارہ نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .