۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
ذاکر حسین جعفری

حوزہ/ آپ کی ولادت کے نتیجے میں رسول اکرم (ص) کے دامن سے مقطوع النسل ہونے کا دھبہ بالکل صاف ہوگیا اوردنیاکے سامنے سورہ کوثرکی ایک عملی اور بنیادی تفسیر نمایاں اور جلوہ گر ہوگئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطہر کریمہ اہلبیت حضرت فاطمہ معصومہ (س) کے بین الاقوامی شعبہ کے خادم اور خاتم الانبیاء مشن کے بانی و سربراہ حجة الاسلام والمسلمین سید ذاکر حسین جعفری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام پیغمبر اسلام کے بڑے نواسے، دوسرے خلیفہ، حضرت علی (ع) و حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بڑے فرزند اور شیعہ مسلمانوں کے دوسرے امام ہیں۔

آپ کی ولادت باسعادت مدینہ منورہ میں ۱۵ رمضان المبارک سن ۳ ہجری میں ہوئی۔ آپ کی ولادت پیغمبر اسلام (ص)، حضرت علی (ع) اور حضرت فاطمہ زہرا (س)کے گھر میں اپنی نوعیت کی پہلی خوشی تھی۔

آپ کی ولادت کے نتیجے میں رسول اکرم (ص) کے دامن سے مقطوع النسل ہونے کا دھبہ بالکل صاف ہوگیا اوردنیاکے سامنے سورہ کوثرکی ایک عملی اور بنیادی تفسیر نمایاں اور جلوہ گر ہوگئی۔

سرورکائنات نے مرضی پروردگار کے مطابق آپ کا نام حسن (ع) رکھا اور اپنی آغوش مبارک میں لیکر بہت پیار کیا اور انتہائی خوش ہوئے۔

نبی کریم (ص) نے نوزائیدہ بچے کے داہنے کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی ۔

حضرت امام حسن (ع) کی کنیت ابو محمد تهی اورآپ کے مشہور القاب میں طیب،تقی، سبط اورسید شامل ہیں ۔

نبی کریم (ص) حضرت امام حسن علیہ السلام سے بے حد محبت اور پیار کا اظہار کرتے تھے ایک دن سرورکائنات امام حسن کوکاندھے پرسوارکئے ہوئے کہیں لےجارہے تھے ایک صحابی نے کہاکہ اے صاحبزادے تمہاری سواری کس قدراچھی ہے یہ سن کرآنحضور(ص) نے فرمایا: یہ کہو کہ کس قدراچھاسوار ہے۔

آنحضرت کا حسنین کریمین کی عظمت کے بارے میں ارشاد ہے کہ میں حسنین (ع)کودوست رکھتاہوں اورجوانہیں دوست رکھے اسے بھی قدرکی نگاہ سے دیکھتاہوں۔

علماء اسلام کا حسنین کریمین کی اہل جنت کی سروری اور سرداری کے متعلق نبی کریم (ص)کی اس حدیث پر اتفاق ہے کہ سرورکائنات نے ارشادفرمایا: ”الحسن والحسین سیداشباب اھل الجنة وابوھماخیرمنھما“ حسن اورحسین جوانان جنت کے سردارہیں اوران کے والدبزرگوار علی بن ابی طالب ان دونوں سے بہتراور افضل ہیں۔

جناب حذیفہ یمانی کابیان ہے کہ میں نے آنحضور(ص) کوایک دن بہت زیادہ خوشی اور انتہائی مسرت میں پاکرعرض کی یا رسول اللہ آج اس انتہائی خوشی اور شادمانی کی کیاوجہ ہے نبی کریم نے ارشادفرمایاکہ مجھے آج جبرئیل نے یہ بشارت دی ہے کہ میرے دونوں فرزندحسن وحسین جوانان بہشت کے سردارہیں اوران کے والدعلی ابن ابی طالب ان سے بھی افضل اور بہترہیں۔

حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام نے حضرت علی (ع) کی دردناک شہادت کے بعد سخت اور دگرگوں شرائط نیز معاویہ کی ریشہ دوانیوں اور سازشوں کے پیش نظر صلح کے ذریعہ بنی امیہ کے منحوس اور مکروہ چہرے کو بے نقاب کردیا۔ معاویہ نے صلح کے معاہدے پر دستخط کئے لیکن بعد میں اس نے صلح کے معاہدے کو توڑ دیا اور عہد شکنی کرتے ہوئے اپنے بیٹے یزید ملعون کو تخت خلافت تک پہنچانے کے لئے راہیں ہموار کیں جبکہ معاہدہ صلح کے مطابق معاویہ اپنے بعد کسی کو خلیفہ بنانے کا مجاز نہیں تھا۔ لیکن معاویہ نے صلح کے تمام شرائط کو توڑ دیا۔ معاویہ کے بتائے ہوئے منصوبوں پر عمل کرتے ہوئے یزید تخت خلافت تک پہنچ گیا۔ حضرت امام حسن مجتبی (ع) نے صلح کے مضبوط ، محکم اور ٹھوس شرائط کے ذریعہ معاویہ کے منافقانہ اور بنی امیہ کے مکروہ چہرے کو عالم اسلام کے سامنے بے نقاب کردیا۔ حضرت امام حسین (ع) نے بھی معاویہ کی عہد شکنی کو دیکھتے ہوئے اس کے فاسق و فاجر بیٹے کے سوال بیعت کو ٹھکرا دیا اور کربلا کے میدان میں شہادت عظمی کے ذریعہ یزید کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے داخل دشنام کردیا ۔

حضرت امام حسن (ع) کی صلح کے بعض شرائط مندرجہ ذیل ہیں جن پر معاویہ نے دستخط کئے اور خلافت پر مکمل قبضہ کرنے کے بعد عہد شکنی کرتے ہوئے انہیں توڑ دیا۔

1: معاویہ کتاب خدا اور سنت رسول خدا کے مطابق عمل کرے گا۔

2: معاویہ اپنے بعد کسی کو خلیفہ نامزد کرنے کا مجاز نہیں ہو گا۔

3: معاویہ شام، عراق، حجاز اور یمن میں حضرت علی علیہ السلام کے شیعوں کی جان و مال کی حفاظت کرے گا۔

4: معاویہ منبروں اور خطبوں میں حضرت علی کے خلاف نازیبا الفاظ ، دشنام اور سب و شتم بند کرنے کا پابند ہوگا۔

تاریخ اسلام کے مطابق ہندہ جگر خوارہ کے بیٹے معاویہ نے صلح امام حسن(ع) کے تمام شرائط کو نظر انداز کرکے اسلام میں عہد شکنی کا باب کھول دیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .