حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین حسینی قمی نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں نہج البلاغہ کے دروس کے سلسلے میں کہا کہ اہل سنت کے معروف مؤرخ ابن ابی الحدید کے مطابق، معاویہ نے اپنی سیاست میں تمام حدود پار کیں اور مذہبی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی۔
خطیبِ حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے کہا کہ ممکن ہے سوال کیا جائے کہ حضرت علی علیہ السلام نے چھ رکنی کونسل کی تشکیل کے معاملے میں عبدالرحمٰن بن عوف کی بات کو کیوں رد کیا اور اس بات کو قبول نہیں کیا کہ آپ علیہ السلام خلیفہ دوم کی وفات کے بعد خلیفہ منتخب ہوں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اس سوال کا جواب کہ حضرت علی علیہ السلام نے عبدالرحمن ابن عوف کی بات کو کیوں قبول نہیں کیا؟ بالکل واضح ہے کیونکہ آپ علیہ السلام پہلے اور دوسرے خلیفہ کے طرز حکومت کے مطابق حکومت کرنے پر راضی نہیں تھے اور آپ کی الٰہی پالیسی، اس ظاہری حکومت کو قبول کرنے کی اجازت نہیں دے رہی تھی کیونکہ علی علیہ السلام کا ظاہر عین ان کے باطن کے مطابق تھا۔
حجۃ الاسلام قمی نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام کبھی بھی خلفائے راشدین کے ذریعے قائم کردہ بدعتوں کا حصہ نہیں بنے، کیونکہ آپ علیہ السلام کے فرمان کے مطابق، خلفائے راشدین نے جان بوجھ کر پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وعدہ خلافی کی اور بدعت کا ارتکاب کیا۔
خطیبِ حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے کہا کہ نہج البلاغہ کے حکمت والے حصے میں حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: اگر میرا قدم مضبوط ہو جائے تو میں بہت سی چیزوں کو بدل دوں گا اور بدعتوں کو ختم کر دوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت علی علیہ السلام کی حکومت 5 سال سے کم رہی اور اس دوران آپ علیہ السلام کو جنگ جمل، صفین، نہروان اور دیگر داخلی مسائل کا سامنا رہا اور اندرونی مسائل اور مشکلات نے آنحضرت کو اپنی حکومت مضبوط کرنے نہیں دی۔