حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ قم آیۃ اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری نے قم میں دینی طلباء کے ایک عظیم اجتماع سے خطاب میں، ایامِ ولادتِ زینبِ کبریٰ سلام اللہ علیہا کی تبریک پیش کی اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو دنیا کے تمام آزادی پسند لوگوں سمیت تمام خواتین کیلئے ایک مثالی نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر چہ آپ ایک خاتون تھیں، لیکن ہمارے اور آنے والی نسلوں کیلئے ایک مثالی نمونہ ہیں۔ آپ ایک ایسی شخصیت کی حامل خاتون ہیں جنہوں نے سات معصومین علیہم السلام کی زندگیوں کو درک کیا اور ان بزرگوں کا عملی مظہر بن گئیں۔
مجلسِ خبرگانِ رہبری کے رکن نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی نمایاں خصوصیات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سورۂ مبارکۂ توبہ کی 20ویں آیت میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا مجاہدین کی نمایاں مثالوں میں سے ایک ہیں۔ خدا فرماتا ہے: «الَّذینَ آمَنوا وَ هاجَروا وَجاهَدوا فی سَبیلِ اللَّه». تحریکِ عاشورا میں اگر یہ عظیم المرتبت خاتون نہ ہوتیں تو تحریکِ حسینی اپنے اہداف و مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوتی اور بقول شاعر کے: زینب نہ ہوتیں تو کربلا، کربلا میں ہی رہ جاتی۔
اِمام جمعہ قم نے زینب کبریٰ (س) کو صبر و استقامت کا مظہر قرار دیا اور کہا کہ عقیلۂ بنی ہاشم نے مصیبتوں پر صبر کرنے میں سب پر سبقت حاصل کی۔ امیر المؤمنین علیه السلام فرماتے ہیں: «فإنّ الذَّهبَ یُجَرَّبُ بالنّارِ، و المؤمنُ یُجَرَّبُ بالبلاءِ». یعنی، مؤمن مشکلات اور تکالیف برداشت کرکے مطمئن ہو جاتا ہے اور اس سے اس بہادر اور عظیم المرتبت خاتون کا عظیم مقام سمجھ آ جاتا ہے۔
انہوں نے بعض مسائل اور دشمنوں کی سازشوں اور تفرقہ بازی کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ علماء کرام کو ماضی کی طرح، آج بھی اس عظیم المرتبت خاتون سے سبق سیکھنا چاہیئے اور تمام مشکلات، مصائب اور دشمنوں کی سازشوں اور تفرقہ بازی کے سامنے ڈٹ جانا چاہیئے۔
آیۃ اللہ بوشہری نے نوجوان دینی طلباء سے حصولِ علم اور مشکلات کے مقابلے میں صبر و تحمل کی حد کو بڑھانے کی سفارش کی اور کہا کہ آج ہمیں ایسے علماء اور دانشوروں کی ضرورت ہے جو علم و دانش کے حوالے سے اچھے مقام و مرتبہ پر فائز ہوں۔