حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی معروف خطیب حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرم میں زائرین سے خطاب کے دوران، قیامت کے دن اعمال کے حساب و کتاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایمان، محبت، اہل بیت علیہم السلام کی ولایت، خوشاخلاقی اور صلوات انسان کے نامۂ اعمال کے پلڑے کو بھاری بناتا ہے۔
انہوں نے ایک روایت کے ذیل میں، تواضع، ادب اور انکساری کے موضوع کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ دین بنیادی طور پر ادب کا نام ہے۔ اخلاق کا مظاہرہ نہ کرنے والا انسان، صرف اپنے آپ کو نقصان نہیں پہنچاتا، بلکہ معاشرے کے بگاڑ کا باعث بنتا ہے، کیونکہ بے ادبی تمام برائیوں اور فساد کی جڑ ہے اور ادب تمام اچھائیوں کا سبب ہے۔
حرمِ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا قم کے خطیب نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ خدا کے پیغمبروں کی بعثت ادب کے محور پر ہوئی تھی، کہا کہ خدا کی بارگاہ میں سجدہ، ادب اور عاجزی کی انتہا ہے۔ انسانوں کو محبت اور رحمت سے باادب بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے اسلامی روایات کی رو سے ادب کے معنی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ امام حسین علیہ السلام سے ایک روایت منقول ہے، آپ نے فرمایا: «وَ اَنْ تَخْرُجَ مِنْ بَیْتِکَ، فَلا تُلْقِیَ اَحَداً اِلاّ رَأَیْتَ لَهُ الْفَضْلَ عَلَیْکَ»، ادب کا مطلب ہے کہ جب آپ گھر سے باہر نکلیں تو ملنے والے ہر شخص کو خود سے برتر سمجھیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے سورۂ نحل کی 23ویں آیت «إِنَّهُ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَکْبِرِینَ» کی جانب اشارہ کیا اور کہا انسان ہمیشہ تکبر کا شکار رہتا ہے۔ جو شخص اپنے آپ کو دوسروں سے افضل سمجھے اس کا شمار متکبروں میں ہوتا ہے۔ افضل اور برتر ہونا اور خود کو دوسروں سے برتر سمجھنے میں بہت فرق ہے۔
ایرانی معروف خطیب نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اگر معاشرے میں ادب و احترام کی فضاء قائم ہو جائے تو بہت سی معاشرتی مشکلات کا خاتمہ ہو جائے گا، کہا کہ جہنم متکبروں کی جگہ ہے اور ممکن ہے متکبر انسان دنیا سے بے دین اور بے ایمان جائے اور شیطان کے ساتھ محشور ہو۔
انہوں نے انا پرستی اور باطنی خود غرضی ختم کرنے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: انسان کی عقل اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں 10 صفات پیدا نہ ہو جائیں: اس سے خیر کی امید ہو، لوگ اس کے شر سے محفوظ رہیں، دوسروں کی چھوٹی چھوٹی نیکیوں کو افضل اور زیادہ سمجھے، اپنی بہت زیادہ نیکیوں کو کم تر سمجھے، لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرے، علم حاصل کرنے سے تھکتا نہ ہو، خدا کی راہ میں غربت کو دولت سے زیادہ محبوب سمجھے، خدا کی راہ میں ذلت کو دشمن کے ساتھ عزت سے زیادہ محبوب سمجھے، گمنامی کو شہرت پر ترجیح دے اور جس کی طرف بھی نگاہ کرے اسے خود سے بہتر اور پرہیزگارتر جانے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ کیسے گناہ اور فساد میں مبتلا شخص اپنی ذات کو دوسروں سے برتر سمجھتا ہے، کہا کہ شاید کسی شخص کی ظاہری شکل اس کے باطن سے مختلف ہو اور بُری صورت میں وہ اچھی اور اعلیٰ صفات کا حامل ہو۔ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: گناہوں میں غرق سخی جوان اللہ تعالیٰ کو کنجوس بوڑھے عابد سے زیادہ محبوب ہے۔