حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر معظم انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ہفتہ بسیج کی مناسبت سے عوامی رضاکار فورس کے جوانوں سے کئے گئے اپنے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کو کمزور کرنے کے لئے مغربی ایشیا کے چھے ملکوں کو جنگ کے ذریعے مفلوج کرنے کی امریکی سازش کہ جس کا خود امریکیوں نے اعتراف کیا، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اسلامی جمہوریہ ایران کی شام،عراق اور لبنان میں اپنائی گئی کامیاب حکمت عملی کے نتیجے میں امریکا کو مذکورہ تینوں ملکوں میں شکست ہوئی"۔
واضح رہے کہ امریکی استکبار نے مغربی ایشیا میں اپنے استحصالی نظام کی راہ میں ایران کے اسلامی انقلاب کو اہم رکاوٹ اور اسٹریٹیجک خطرہ جان کر کہ کہیں خطے کی مستضعف اقوام، اسلامی انقلاب سے الہام لیتے ہوئے امریکی نظام استبداد کو اپنے ملکوں سے دیس نکالا نہ دیں، ایران کے خلاف جیو پولیٹکل پلان تشکیل دیا جس کے تحت اسلامی انقلاب کی اسٹریٹیجک گہرائی کو ہدف بنا کر ایران کے ہمسایہ ممالک کو خانہ جنگی میں دھکیلنا مقصود تھا۔
لیکن دشمن کو اس ناپاک منصوبے میں ہمیشہ کی طرح منہ کی کھانی پڑی جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی کاونٹر اسٹریٹجی کی بدولت شام اور عراق سے امریکی پلانٹڈ داعش اور اس کے کرائے کے تکفیری جرثوموں کا صفایا کردیا گیا اور یوں مغربی ایشیا میں امریکی سامراج کا جیو پولیٹکل پلان بھی برح طرح ناکام ہوکر رہ گیا ہے۔
یاد رہے کہ سنہ 2006ء میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کی ڈی کلاسیفائڈ دستاویزات میں خطے میں امریکی استکبار کے مفادات کے تحفظ کے لئے ناجائز صیہونی ریاست کی حفاظت کے منصوبے سے پردہ اٹھاتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کو گھیرنے کے لئے پہلے عراق، شام اور لبنان کو ڈی اسٹیبلائزڈ کرنے کا شرمناک اعتراف کیا گیا تھا۔
ادھر مغربی ایشیا کی جیو پولیٹکس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اس کے حواری اپنی عسکری بالادستی کے گھمنڈ میں عراق اور شام کو لبیا اور سوڈان سمجھ بیٹھے تھے لیکن مقاومتی بلاک کی اقدامی پوزیشن نے انہیں شکست کی ذلت اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے۔