۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
تصاویر/ آغاز درس خارج حضرت آیت الله سبحانی در سال جدید

حوزہ/ آیت اللہ جعفر سبحانی نے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: آپ درحقیقت اس دین کے مستقبل کے نگہبان اور محافظ ہیں لہذا اس بات کا دھیان رکھیں کہ سوشل اور حقیقی دنیا لوگوں کے عقائد کی بنیادوں میں کوئی کمزوری پیدا نہ کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حضرت آیت اللہ سبحانی نے مدرسہ امام جعفر صادق (ع) قم کی افتتاحی تقریب میں خطاب کے دوران کہا: قرآن مجید کی آیت شریفہ "وَمَا کَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِیَنْفِرُوا کَافَّةً فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِیَتَفَقَّهُوا فِی الدِّینِ وَ لِیُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَیْهِمْ لَعَلَّهُمْ یَحْذَرُونَ" میں اس سماجی مسئلے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ تمام افراد ایک ہی کام میں مصروف نہیں ہو سکتے، بلکہ کاموں کو تقسیم کرنا چاہیے۔

انہوں نے دینی علوم کی تحصیل اور لوگوں کی ہدایت کو ایک اہم فریضہ قرار دیتے ہوئے کہا: یہ کام تمام لوگوں کے لیے ممکن نہیں، بلکہ آبادی میں سے ایک مخصوص گروہ کو اس کام کے لیے آگے آنا چاہیے۔

آیت اللہ جعفر سبحانی نے آیت "لِیُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مدرسہ امام جعفر صادق (ع) کا ہدف و مقصد لوگوں کی ہدایت کرنا ہے۔ ہمیں ابتدا ہی سے اپنے مقصد کو واضح کرنا چاہیے اور ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم لوگوں کو ہدایت کریں، لیکن اس سے پہلے ہمیں اپنی ہدایت کا سامان کرنا ہو گا۔

اس مرجع تقلید نے طلباء کے نظم و ضبط کو دین کی عملی تبلیغ قرار دیتے ہوئے کہا: ہر قوم کے لیے ایک مخصوص لباس اور نظام ہوتا ہے۔ اہلِ علم کا لباس بھی مخصوص ہونا چاہیے۔ اگر آپ عبا نہیں پہننا چاہتے تو لازمی طور پر لمبا اور پورا لباس پہنیں۔ ہماری وضع قطع بھی معیاری ہونی چاہیے۔ ہمارا ہر کام منظم ہو تو ہم اپنے عمل سے دین کی تبلیغ کر سکتے ہیں۔

علماء و طلباء کا نظم و ضبط دین کی عملی تبلیغ کے زمرہ میں آتا ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .