۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
حجت الاسلام و المسلمین ناصر رفیعی

حوزہ / ایرانی ممتاز عالم دین خطیب توانا اور المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے استاد نے کہا کہ قرآن و احادیث کی روشنی میں ، لوگوں کو خدا کی طرف دعوت دینا ہم سب پر فرض ہے۔

ترجمہ و ترتیب: ضامن علی حوزہ علمیہ قم 

حوزہ نیوز ایجنسیجامعہ المصطفی العالمیہ کے استاد حجت‌الاسلام والمسلمین ڈاکٹر ناصر رفیعی نے ہدایت فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹرز ، نائبین اور دیگر اراکین سے ملاقات میں ، قرآن مجید میں موجود تبلیغی آیات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کی آیات کی روشنی میں ، لوگوں کو خدا کی طرف دعوت دینا ہم سب کا کام ہے۔

امام جماعت کی ذمہ داری لوگوں کو خدا کی طرف بلانا ہے

انہوں نے خدا کی طرف کیسے بلائے جانے کی طرف اشارہ  کرتے ہوئے ، مزید کہا کہ قرآن مجید میں خدا کی طرف دعوت دینے کے طریقوں پر متعدد بار تاکید کی گئی ہے ، کبھی کہا گیا کہ اُدْعُ اِلٰى سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْـهُـمْ بِالَّتِىْ هِىَ اَحْسَنُ ۚ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيْلِـهٖ ۖ وَهُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِيْنَ.
ترجمہ:اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ دعوت دے اور ان سے بہترین انداز میں استدلال اور مباحثہ کر۔ تیرا پروردگار ہر شخص کے بارے میں بہتر جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹکا ہوا ہے اور کس نے ہدایت پائی ہے۔(سورہ نحل 125)

حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے بیان کیا کہ قرآن میں مختلف تعبیریں موجود ہیں ، یہ سب ایک ہی کلمے میں ہیں اور ہم سب کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو خدا کے رفیق بنائیں خدا لوگوں کو دوست رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خداوند متعال نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا :حببنی إلى خلقى.. مجھ سے محبت کرو اور مجھے لوگوں کا محبوب بناؤ،حضرت موسی(ع) نے عرض کیا: اے خدا ، تم جانتے ہو کہ میرے نزدیک تجھ سے زیادہ عزیز کوئی نہیں ہے ، لیکن میں تمہارے بندوں کے دلوں کو تمہاری طرف کس طرح متوجہ کر سکتا ہوں، خدا نے فرمایا : انہیں میری نعمتیں یاد کراؤ ، کیونکہ انہوں نے مجھ سے خیر و بھلائی کے علاوہ اور کچھ نہیں دیکھا ہے۔

استاد حوزہ علمیہ قم نے کہا کہ خدا کی طرف ہمارا دعوت دینا کبھی ہمارے عمل سے ، کبھی ہماری گفتگو سے ، کبھی گھر میں ہماری موجودگی سے اور کبھی سڑک پر یا کسی ادارے میں کسی کے ساتھ تصویر بنوا کر ہوتا ہے۔

انہوں نے خدا کی طرف دعوت دینے کے طریقوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہر اس چیز سے اجتناب کرنا چاہیے جس کی وجہ سے لوگ ہم سے دور ہوں ہماری گاڑیوں کی غیرقانونی پارکنگ سے لیکر تنور کی صفوں کی رعایت نہیں کرنا، لوگوں کو خدا سے دور کر سکتا ہے ۔

امام جماعت کی اخلاقی خصلتیں

جامعہ المصطفی العالمیہ کے استاد نے سورہ مبارکہ فصلت کی ایک آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خداوند متعال فرماتا ہے :کون اس سے زیادہ اچھی فصاحت والا ہے جس نے خدا کی دعوت دی اور ایک نیک عمل انجام دیا اور کہا کہ میں خدا کے فرمانبرداروں میں سے ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس آیت کے مطابق ، ایک امام اور مبلغ کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو خدا کی طرف بلائیں، اس اعمال صالح ہوں اور کہے کہ میں خدا کے مقابلے میں سر خم تسلیم ہوں اور اسی طرح خود وہ تربیت یافتہ ہو پہلے اپنے کو درست کریں جب تک ہم خود راہ راست پر نہیں چلے اس وقت تک ہم لوگوں کو متأثر نہیں کر سکتے۔

استاد حوزہ نے خود سازی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امیر المؤمنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں :اس سے پہلے کہ میں آپ کو کچھ کرنے کا حکم دوں ، میں خود اسے انجام دے چکا ہوں اور اگر میں کسی چیز کو ترک کرنے کا کہتا ہوں تو اسے میں ترک کر چکا ہوتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ خداوند متعال نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: اے نبی، اچھے اخلاق متأثر کرنے میں برے اخلاق کے برابر نہیں ہے، پس بہترین اخلاق کے ذریعے لوگوں کی برائیوں کو اچھائی میں بدل دیں جس کے اور آپ کے درمیان دشمنی ہو تو گویا وہ  دوستی میں بدل جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی ہمیں گالم گلوج دے اور برائی کرے تو ہمیں اس کے ساتھ اخلاق کے ساتھ پیش آنا چاہیے "ادفع بالتی ھی أحسن" تو وہ شخص راہ راست پر آجائے گا اور وہ شخص جو ہمارا دشمن ہے "کأنه ولی حمیم" نزدیک ترین دوست بن جائے گا۔

ڈاکٹر ناصر رفیعی نے کہا کہ امام رضا (ع) نے اپنے آباؤ اجداد سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: میں اپنی زندگی کے آخری وقت تک پانچ چیزوں کو ترک نہیں کروں گا تاکہ وہ میرے بعد ایک سنت بن جائیں ، ان میں سے ایک بچوں کو سلام کرنا ہے ، محلے کے بچوں کو سلام کرنا اور اہمیت دینا امام جماعت کی ذمہ داریوں میں سے ہے امامت کا کام صرف تقریر کرنا نہیں ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے بیان کیا کہ مبلغین اور آئمہ جماعات کو ان چیزوں کو انجام دینے کے لئےدو خصوصیات "صبر اور ظرفیت"پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

محلے کے لوگوں سے متعلق امام جماعت کے فرائض

استاد حوزہ نے کہا کہ امام علی (ع) لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں:ہم اہل بیت سے متعلق آپ کے 5 فرائض ہیں،محلوں کے ائمہ جماعات کو چاہیے کہ لوگوں کو ان 5 محوروں کی وضاحت کریں۔
علی علیہ السلام فرماتے ہیں :خوش قسمت ترین لوگ وہ ہیں جو ہمارے فضائل سے آگاہ ہوں۔ ہمیں لوگوں تک فضائل اہل بیت (ع) پہنچانے کی ضرورت ہے۔
علی علیہ السلام نے فرمایا :ہم سے خالصانہ محبت کریں ، ہمارے وسیلے سے خدا سے قربت حاصل کریں ، جو کچھ ہم نے بیان کیا ہے اس پر عمل کریں اور جس چیز سے منع کیا ہے اسے انجام نہیں دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام جماعت محلے کے قطب اور محور ہے ، یہ محور طالب علموں کی ضرورت ہے۔

آخر میں ، حجت‌الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا کہ کسی بھی مسجد کی مدیریت اور مسولیت کوئی چھوٹا کام نہیں ہے ، ایک محلے کے امام جماعت کا اپنے عمل،گفتگو، رفتار و کردار اور لوگوں کے ساتھ رہنے کے ساتھ مختلف  طور وطریقوں سے واقفیت کے ذریعے ، تبدیلی لانا بہت مؤثر ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .