۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
حجت الاسلام سید ابراهیم طباطبایی

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین طباطبائی نے کہا :دنیا طلبی اور تجمل گرائی علماء کرام کے دامن پر دھبہ کی مانند ہے جو انہیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکتا اور لوگوں سے دور کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے شہر سلماس کے امام جمعہ نے اس شہر میں مدرسہ علمیہ امام علی علیہ السلام کی مسجد میں منعقدہ علماء کے ساتھ ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: دنیا پرستی معاشرے کے محروم افراد کی شناخت میں مانع ہے۔

 انہوں نے کہا: یہ دنیا پرستی ہی ہے جو علماء کے دامن پر ذلت و رسوائی کا دھبہ ہے اور جو انہیں ان کی ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکتی ہے اور لوگوں سے دور کر دیتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ زہد و تقویٰ کو علماء کی کامیابیوں کا راز جانتے تھے۔

انہوں نے کہا:دنیا طلبی علماء کے لئے بہت بڑی آفت ہے۔

امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ علماء کے متعلق فرماتے تھے کہ انہیں گذشتہ علماء کی طرح زندگی بسر کرنی چاہیے۔ گذشتہ زمانے میں ایک طالب علم اور عالم دین کا معیار زندگی عام لوگوں سے کم ہوتا تھا یا انہیں کی طرح ہوتا تھا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آج علماء بھی سادہ زندگی بسر کریں۔ اگر ان کی معیار عام لوگوں سے بلند ہو گیا تو وہ لوگوں کی نظروں سے گر جائیں گے۔

شہر سلماس کے امام جمعہ نے کہا: علماء کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ ان کے لئے اہل بیت علیہم السلام کی زندگی نمونہ ہوا کرتی ہے۔

 انہوں نے کہا:جن افراد نے دنیا اور آخرت کی خوش بختی حاصل کی ہے اور تاریخ میں ان کا نام باقی رہ گیا ہے انہوں نے سادہ گھروں میں زندگی بسر کی ہے نہ کہ قیمتی محلوں میں۔

حجۃ الاسلام طباطبائی نے کہا: علماء کے زہد وتقویٰ اور سادہ زیستی کی برکت سے اب تک علوم اسلامی باقی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ہمیں حقائق کو بیان کرنے میں دوٹوک اور شجاع ہونا چاہیے اور عام لوگوں کو بھی اس کی تاکید کرنی چاہیے۔

شہر سلماس کے امام جمعہ نے کہا: لوگوں میں شہادت اور ایثار کا جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اس نشست کے آخر میں کہا: دین خدا ہمارے پاس امانت ہے۔ ہمیں اس امانت کی حفاظت کرنی چاہئے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے اعمال امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے رنجیدہ ہونے کا باعث بنیں۔ ہمیں اول وقت میں نماز ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی دینی ذمہ داریوں پر عمل کرکے امام زمانہ کی خوشنودی حاصل کرنا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .