حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے صوبہ آذربایجان غربی کے سفر کے دوران علمائے کرام اور مذہبی شخصیات سے ملاقات میں گفتگو کے دوران کہا: دین انسانوں کی خدمت اور ان کے لیے رحمت، مغفرت اور بخشش کا وسیلہ ہے۔ ہم معاشرے کے مختلف طبقوں کے بارے میں بے پروا نہیں رہ سکتے۔ اگر معاشرے میں مشکلات ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم قصوروار ہیں جو شاید لوگوں کی خدمت میں صداقت سے کام نہ لے سکے۔
انہوں نے مسجد کو محلّوں میں خدمتِ خلق کا مرکزی محور قرار دیتے ہوئے کہا: مسجد لوگوں کے مسائل کے حل میں اہم ترین کردار ادا کرسکتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ محلّوں کے مسائل کو مسجد کی محوریت میں، روحانیوں اور ائمہ جماعت کی مدد سے حل کرنے کی کوشش کریں۔
ڈاکتر مسعود پزشکیان نے قرآنی تعلیمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قومیت اور ذوق و سلیقے کی پرواہ کیے بغیر خدمت کرنا اسلامی ثقافت اور الٰہی تعلیمات کا حصہ ہے۔ اگر ہم سچائی کے ساتھ لوگوں کی خدمت کریں تو کوئی مشکل باقی نہیں رہے گی۔ حکومتی ذمہ داران کو عوام کے خادم ہونا چاہیے اور ان کی مشکلات کے حل اور معیارِ زندگی کی پیشرفت کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔
صدرِ مملکت نے 12 روزہ جنگ کو ملتِ ایران کی وحدت اور یکجہتی کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا: جب دشمن نے حملہ کیا تو ان طبقات نے بھی جو بعض امور پر معترض تھے، میدان میں آکر امام اور رہبر کے نظریات کا دفاع کیا۔ ہمیں دشمن سے خوف نہیں، ہمیں داخلی اختلافات سے خوف ہے۔ ہمیں کسی ایسے ظلم اور کوتاہی سے بچنا ہوگا جو ملت کو ہم سے دور کردے۔ اخلاص اور مہربانی کے ساتھ خدمت کریں تاکہ ملک اپنی شایستہ منزل تک پہنچ سکے۔









آپ کا تبصرہ