۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
رهبر انقلاب

حوزہ/ اسلام کے عظیم جنرل شہید قاسم سلیمانی، شہید ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے پہلی برسی کے موقع پر شہید قاسم سلیمانی کے اہل خانہ اور شہدا کی برسی کے انعقاد کے سلسلہ میں انتظامات کرنے والے ایک گروہ نے آج رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس ملاقات میں شہید سلیمانی کو ملت ایران اور امت اسلامی کا ہیرو قرار دیا۔

انہوں نے کہا: ایران اور عراق میں شہید سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی تشییع جنازہ میں کروڑوں افراد نے شرکت کرکے امریکہ کے منہ پر پہلا طمانچہ مارا لیکن اس سے بھی سخت تر تمانچہ سافٹ ویئر میں غلبے اور امریکہ کے خطے سے اخراج کی صورت میں ہوگا البتہ جنرل سلیمانی کے قتل کا حکم دینے والوں اور قاتلوں کو سخت انتقام کا سامنا کرنا پڑے گا اور جب بھی ممکن ہوا یہ انتقام یقینی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ایرانی حکام اور ملت ایران کو چار اہم نصیحتیں بھی کیں اور وہ یہ ہیں کہ ہر شعبے میں اپنے آپ کو مضبوط بنائیں، دشمن پر اعتماد نہ کریں، قومی اتحاد کو پارہ پارہ نہ ہونے دیں اور اقتصادی پابندیوں کو ختم کرنے اور انہیں ناکام بنانے کی فکر میں رہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کے اوصاف کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ شہید کی اہم ترین خصوصیات میں سے ایک ان کی شجاعت تھی اور وہ بہت بہادر انسان تھے اور یہ ایرانی خصلتوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہید بہت زیادہ زیرک اور ایثار و قربانی کا جذبہ رکھنے والے انسان بھی تھے۔ وہ اخلاص کا پیکر اور اہل آخرت بھی تھے وہ ریاکاری سے کوسوں دور تھے۔ یہ وہ ایرانی و اسلامی خصائل ہیں کہ جو شہید سلیمانی کی ذات میں جمع ہوگئے تھے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: شہید جنرل قاسم سلیمانی نہ صرف ملت ایران بلکہ دنیائے اسلام کے ہیرو تھے کیونکہ دنیائے اسلام میں جہاں کہیں بھی مسلمان عالمی استعمار سے ٹکراتے ہیں، ان کا آئیڈیل اور ہیرو شہید قاسم سلیمانی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے حکام کو خطاب کر کے فرمایا: دشمن پر کبھی اعتماد نہ کریں۔ لوگوں کی مشکلات کو دور کریں اور ملک کے بہتر مستقبل کے لئے ادھر ادھر کے وعدوں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ اچھے لوگوں کے وعدے نہیں بلکہ مفسد اور شریر لوگوں کے وعدے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب نے کہا: آپ نے دیکھا کہ ٹرمپ اور اوباما کے امریکہ نے آپ کے ساتھ کیا کیا!؟  ہم سے دشمنی صرف ٹرمپ کے امریکہ کی نہیں ہے کہ اس کے جانے سے دشمنی بھی ختم ہوجائے گی. اوباما کے امریکہ نے بھی آپ سے اور ملت ایران سے کچھ اچھا نہیں کیا۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے کہا: یورپ کے تین ملکوں نے بھی اپنے کئے ہوئے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا۔ ان کا طرز عمل منا فقانہ تھا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا: دشمن کی اقتصادی پابندیوں کو ناکام بنا دیں کیونکہ پابندیوں کو اٹھانا دشمن کا کام ہے لیکن پابندیوں کو ناکام بنانا ہمارا کام ہے۔ اس سلسلہ میں ایک گھنٹہ کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ اب تک چار سال کی تاخیر ہوچکی ہے حالانکہ طے  یہ تھا کہ چار سال قبل یہ تمام اقتصادی پابندیاں اٹھا دی جایں گی لیکن اس وقت تک نہ صرف پابندیاں اٹھائی نہیں گئی ہیں بلکہ ان میں اضافہ بھی کیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر عزت مندانہ اور خردمندانہ طریقہ سے پابندیاں اٹھتی ہیں تو اس کام کو انجام دینا چاہیئے لیکن فوکس پابندیوں کو ناکام بنانے پر رکھنا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے آخر میں کہا: میں ملک کے حکام کی حمایت کرتا ہوں بشرطیکہ وہ ملت کے اہداف کے پابند ہوں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .